The news is by your side.

ترکش کونٹینٹ انڈین کونٹینٹ سے بہت بہتر ہے : وینا ملک

پچھلے دنوں نیوز پی ایم سی کی ٹیم نے اداکارہ وینا ملک سے ملاقات کی اس موقع پر کچھ سوال جواب بھی اداکارہ سے کئے گئے ۔

دوبارہ انڈسٹری میں آنے کی وجہ کیا ہے ؟ نیوز پی ایم سی

میں نے انڈسٹری کو چھوڑا نہیں تھا صرف کچھ وقت کا وقفہ لیا تھا جب ہم کبھی زندگی کے کسی مقام پر تھک جاتے ہیں تو ہم کچھ وقت کے لئے رک کر اپنی توانائیاں پھر جمع کرتے ہیں میدان میں واپسی کے لئے ویسے بھی میرے بچوں اور خاندان کو میری ضرورت تھی ۔ اس وقت ایسا کوئی پروجیکٹ مجھے سمجھ بھی نہیں آرہا تھا جسے کرنے کے لئے میں حامی بھرتی ۔ ابھی مجھے ایک بہت اچھا اسکرپٹ ملا جسے کرنے کے لئے میں ایکسائٹڈ ہوں ۔

آپ دوبارہ بطور ایکٹر واپس آرہی ہیں انڈسٹری میں یا بطور پروڈیوسر؟  نیوز پی ایم سی

میں ابھی پروڈکشن اور دائیریکشن کو لیکر کچھ نہیں سوچا ہے ۔ فلم میرا پسندیدہ میڈیم ہے اس کے بعد میں ویب سیریز میں کام کو ترجیح دونگی کیونکہ انٹرنیٹ یا ویب پر کونٹینٹ بہت پاورفل ہوتا ہے اس لئیے مجھے ویب سیریز کا کونٹینٹ پسند آتا ہے ۔ باقی یہ کہ فلم میرے دل کے کافی نذدیک ہے لیکن فلم کو کرنے کے لئے کسی اچھے پروجیکٹ کا انتظار کرنا ہوگا ابھی تک اس حوالہ سے کام کے لئے میرے پاس ایسا کوئی اسکرپٹ نہیں ۔ ہاں میرے پاس ویب سیریز کے لئے کافی اچھے پروجیکٹ ہیں ۔ میں نے ہمیشہ متاثر کن کردار ادا کرنے چاہے لو اسٹوریز میں نے کی ہیں لیکن بہت کم اور سیلکٹو مجھے ایسی اسٹوریز نہیں پسند ایک لڑکا لڑکی اور کہانی ان پر ہی گھوم کر ختم ۔ مجھے ایسے کرداروں کی چاہ ہے جن میں ایکٹنگ اسکلز کو زیادہ دکھانے کے مواقع ملیں یا پھر میں مزاحیہ پروجیکٹس کو پسند کرتی ہوں جن کے ذریعہ ہم اپنے ناظر کو خوش کرسکیں ۔

کیا انڈیا سے آنے والی کسی آفر یا بگ باس جیسے رئیلیٹی شو میں شمولیت کے لئے حامی بھریں گیں ؟ نیوز پی ایم سی

انڈیا ایک بہت جاندار انڈسٹری ہے مجھے پہچان اور اپنائیت ملی وہاں پہ بہت مواقع ملے کام کے ۔ بگ باس کے بعد سے لیکر اب تک میرے پاس وہاں کی آفر موجود ہیں ۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اب میں دوبارہ انڈیا میں کام کرونگی لیکن کچھ کہا بھی نہیں جاسکتا ۔

آپ کو ایسا کیوں لگا کہ آپ انڈیا میں دوبارہ کام نہیں کریں گی ؟ نیوز پی ایم سی

کیونکہ میرے والد میرے انڈیا میں کام کرنے کے مخالف تھے انہیں کبھی میرا وہاں کام کرنا پسند نہیں آیا اور میرے لئے میرے خاندان سے بڑھکر میرے لئے کچھ نہیں ۔ اور یہ بھی ایک سچ ہے کہ ایک پاکستانی آرٹسٹ کے بطور ہمیں وہاں کام کرنے کے لئے وہ پزیرائی اور عزت نہیں ملتی ۔ ہمیں بہت سے کام اپنی پسند ناپسند سے ہٹ کر اسکرپٹ کی ڈیمانڈ پر کرنے ہوتے ہیں جو ہمارے لوگوں کو ناگوار گزرتے ہیں ۔ ایک آرٹسٹ کے فن کو سراہنا ہی اس کی کمائی ہوتی جب وہ ہی نہ ملے تو کیسا کام ۔ میں انڈسٹری میں واپسی ہی مداحوں کی فرمائش پر کررہی ہوں مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ ایک اچھی اداکارہ ہیں ہم آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں ۔ ان کی فرمائش نے مجھے اچھے پروجیکٹس کی تلاش پر اکسایا کہ ہاں ایک چانس لینا چاہئیے ۔ اگر لوگ بطور ایک آرٹسٹ آپ کو یا کام کو پسند نہیں کررہے اور وہ محبت اور پیار جو ایک آرٹسٹ کا حق ہوتا ہے نہیں مل رہا تو ہمیں سوچنا چاہئیے ۔ انڈیا میں کام کرنا ویسے بھی تنقید کا سبب بنتا ہے اس لئیے میرے مستقبل کے ارادوں میں انڈیا میں کام کرنا شامل نہیں ۔

کیا آپ کو انڈیا سے کوئی آفر حالیہ دنوں میں آئی جسے آپ نے مسترد کیا ہو ؟ نیوز پی ایم سی

جی ہاں مجھے ایک رئیلیٹی ڈانس شو کی آفر ملی ہے جس کے لئے مجھے پہلے بھی دو دفعہ مدعو کیا گیا تھا ماضی کی طرح میں نے ایک بار پھر اس آفر کو رد کردیا ۔

پاکستان میں آپ آنے والے دنوں میں کیا کررہی ہیں کس پروجیکٹ کی آفر آپ کو ملی ہے ؟ نیوز پی ایم سی

پاکستان میں حالیہ دنوں میں میرے پاس کافی آفر آئی ہیں ۔ یہاں بھی ایک بگ باس کی طرز پر شو کے لئے مجھے اپروچ کیا گیا لیکن بگ باس جیسے شو کو بنانے میں آپ کو بہت سی باتوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے ۔ اس کی کرئیٹو ٹیم بہت اچھی ہے کانٹینٹ بہت اسٹرونگ ہے ۔ بگ باس جیسا شو یہاں بنانا بہت مشکل ہوگا ۔ اس شو کے علاوہ کچھ ڈراموں کی بھی آفر آئی تھی جو رویتی انداز کے ہیں جن میں کچھ نیا نہیں کرنے کو ۔ ہاں ایک اسکرپٹ سوشل پولیٹیکل تناظر کا حالیہ دنوں میرے پاس آیا جسے میں نے دلچسپ پایا یہ ایک سیاسی ٹاک شو ٹائپ ہی ہوگا اس کے علاوہ ایک ویب سیریز میں بھی میں نظر آنے والی ہوں میں اس کے متعلق زیادہ نہیں بتاؤنگی جب وہ اسکرین پر آئے گی تب ہی آپ کو پتہ چلے گا  ۔

آپ نے کہا کہ آپ کو اسکرپٹ پسند نہیں آرہے تو کیا آپ خود کوئی اسکرپٹ ڈیزائن کرکے یا کروا کر پروڈیوس کرنا چاہتی ہیں ؟  نیوز پی ایم سی

ابھی میں صرف دیکھ رہی ہوں اچھے پروجیکٹس کی طرف مجھے ابھی اور کام کرنا اور سیکھنا ہے میں نے ابھی بہت کم کام کیا ہے پانچ چھ بالی وڈ اور پانچ چھ ہی لالی وڈ فلمز اور دو چار رئیلیٹی شوز کچھ اور کام کرنے کی خواہش ہے ۔ پرڈکشن اور ڈائیریکشن کی طرف آنے کا ابھی کوئی اراداہ نہیں ۔

آپ سوشل میڈیا پر سیاسی محاذ پر کافی متحرک رہتی ہیں کیا آنے والے الیکشنز میں آپ پی ٹی آئی کے امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیں گی ؟  نیوز پی ایم سی

نہیں میں کبھی بھی کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بن سکتی ۔ لوگ مجھ سے ملتے ہوئے اس بات کا شکوہ کرتے ہیں کہ وینا ہم آپ سے اتنی محبت کرتے ہیں لیکن آپ ایک پارٹی کو اتنا سپورٹ کرتی ہیں جو ہمیں اچھی نہیں لگتی ۔ بطور ایک آرٹسٹ ہمیں اپنا موقف پیش کرنے میں پس و پیش نہیں کرنی چاہئیے صرف اس لئیے کہیں یہ لوگوں کو ناگوار نہ گزرے اور ہماری مقبولیت میں کمی واقع ہو ۔ جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے میرے افکار و خیال سے بھی محبت ہوگی ۔ میں اپنی رائے کے اظہار میں کافی صاف گو ہوں میں جانتی ہوں پی ٹی آئی کی پوری کابینہ کو کوئی بھی سپورٹ نہیں کرتا ۔ میں عمران خان کے نظریہ سے متاثر ہوں ۔ وہ ایک ایماندار ، مخلص اور صاف انسان ہیں وہ بدعنوان نہیں مجھے ان کی سب سے بڑی خوبی ہی یہ لگتی ہے کہ وہ بدعنوان نہیں ۔ بطور ایک سیاستدان یہ ایک خوبی ہے وہ کوشش اور جدوجہد کرتے ہیں انہوں نے اپنی زندگی پاکستان کی خدمت میں گزاردی ان کا ہسپتال دیکھ لیں ان کا زندگی برتنے کا نظریہ جو وہ ہمیں سکھاتے ہیں ہم نئے ، جوان اور ناپختہ لوگ جتنا ان کی تقریروں سے سیکھتے ہیں یہ ایک بہت بڑا کام ہے ہمیں ان کا زیادہ مشکور ہونا چاہئیے اس حوالہ سے ۔ مجھے لگتا ہے کہ انسان کو منافق نہیں ہونا چاہئیے اس کے چہرہ پر نقاب چڑھے ہوں جنہیں وہ بوقت ضرورت استعمال کررہا ہو ۔ میں شہرت کے حصول یا عوامی گڈ بک میں آنے کے لئے ان لوگوں کی حمایت نہیں کرسکتی جو ہمارے معاشرہ کے لئے ناکارہ ہوں مومن اپنی رائے کے اظہار میں بے باک ہوتا ہے ۔ میں عمران خان کو ان کی نظریاتی سوچ کی وجہ سے پسند کرتی ہوں ۔

ترکش پروجیکٹس کے لئے اگر آپ کو کوئی آفر آتی ہے تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا ؟  نیوز پی ایم سی

بالکل کیوں نہیں حالیہ دنوں میں ترکش ڈراموں پہ جو عوامی ردعمل اور پسندیدگی سامنے آئی ہے میں وہاں کام کرنے کے لئیے ضرور حامی بھرونگی ۔ وہاں کے ڈراموں نے دنیا بھر میں دھوم مچائی ہوئی ہے ۔ میرے گھر میں سب نے وہ ڈرامے دیکھے ہیں ارتغل تو میری والدہ اور بیٹے تک نے دیکھ رکھا ہے ۔ اگر مستقبل میں پاک ترکش مشترکہ کوئی پروجیکٹ آتا ہے تو میں اس کا حصہ بننے کو اپنی خوش قسمتی سمجھونگی ۔ اس کام کے لئے میرے والد صاحب بھی مجھے منع نہیں کریں گے ۔

ترکش ڈراموں کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہمارے بہت سے اداکار ترکش مواد کو دکھانے کے لیئے ناراضگی کا اظہار بھی کرچکے ہیں اور پی ٹی وی پر دکھانے کے لئے تو کافی تنقید بھی کی گئی آپ اس حوالہ سے کیا سوچتی ہیں ؟ نیوز پی ایم سی

مجھے یہ کہتے ہوئے قطعی کوئی عار نہیں کہ جس طرح کے ڈرامے اور فلمیں ہماری انڈسٹری کو پروڈیوس کرنے چاہئیے تھے وہ اس طرح کا کام کرنے میں ناکام رہے ہماری بھی تاریخ ہے جس پر کام کرنے پر کوئی پابندی بھی نہیں لگی ۔ یہ ہماری ناکامی ہے کہ ہم نے اس پر کوئی فلم یا ڈرامہ کیوں نہیں بنایا ۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں بولی وڈ کی اندھی تقلید کی جاتی ہے ۔ بولی وڈ میں زیادہ تر کونٹینٹ کمرشل بنیادوں پر وقتی کامیابی اور ہلہ گلہ کے لئے بنایا جاتا ہے لیکن اگر ہم معیار کی بات کریں تو میں اس کو متاثر کن نہیں پاتی اور نہ میں ایسے کام کو سراہوںگی ۔ معیاری کام کی تعریف ترکی نے ہمیں سیٹ کرکے دی ہے ۔ انڈسٹریز کو بین کرنا حماقت ہے کیوںکہ انٹرنیٹ کے ذریعہ آپ کیا نہیں دیکھ سکتے اس پر ایسی بات کرنا ایک حماقت کے سوا کیا ۔ اگر لوگوں کو آپ کا کام پسند نہیں آرہا تو وہ اپنے ہاتھوں میں موجود ایک چھوٹی سی چیز کا استعمال کرتے ہوئے کچھ بھی دیکھنے کے لئے آذاد ہیں ۔ آپ کو اپنا اسکرپٹ اور کونٹینٹ جاندار بنانے کے لئے کام کرنا چاہئیے ۔ ایک وقت تھا کہ ہمارے معیاری ڈرامے پوری دنیا میں دیکھے جاتے تھے ۔ ہماری فلموں ڈراموں کو بولی وڈ کاپی کیا کرتا تھا ۔ ہمارے پاس کونٹینٹ نہیں ہے بیچنے والا ۔ ضرورت ہے کہ ہم اپنے کونٹینٹ کو بہتر کرنے پر کام کریں ۔ پاکستان بنا ہی کیوں تھا اس لئے نا کہ ہم ایک دوسرے سے ہر طرح سے مختلف تھے ۔ ہمارا نظریہ ، رہن سہن ، معاشرت سب کچھ الگ تھا ۔ ہم نے تو اپنے بچوں کو بھی کنفیوز کررکھا ہے انڈین کونٹینٹ کا اسکرین کے ذریعہ ہمارے گھروں تک پہنچنا ہمارے لئے بطور قوم بہت مہلک ہے ۔ ہمیں غیر ملکی کونٹینٹ کو دکھانے کے لئے بہت محتاط ہونا چاہئیے ۔ ایک کلک پر پوری دنیا آپ کے سامنے آشکار ہوجاتی ہے لیکن اس کلک کی پاور سے متعلق آگاہی دینے کے لئے بھی آپ کو اپنے لوگوں/ بچوں کی تربیت کرنی ہے ۔ ایک اٹھارہ سالہ بچہ کو پتہ ہے اس نے کیا دیکھنا ہے لیکن ایک بچہ جو اتنی سمجھ نہیں رکھتا وہ جو دیکھ رہا ہے یا جو اسے دکھایا جارہا ہے وہ اسی سے سیکھے گا ۔ آپ جو کچھ اپنے ٹی وی پر دکھا رہے ہو اسے حکومتی سطح پر مانیٹر کرنے کی ضرورت ہے ۔

ابھی آپ نے کہا کہ انڈین کانٹینٹ متاثر کن نہیں تو آپ نے ماضی میں جو انڈیا میں کام کیا وہ کیا سوچ کر کیا ؟ نیوز پی ایم سی

میرے پاس بہت مواقع تھے اور کافی آفرز بھی تھی ماضی کی اداکارؤں نے وہاں بہت کام کیا میں تو صرف 6 فلموں کے بعد ہی اسکرپٹس واپس کردئیے تھے ، آنے والی آفرز کو منع کیا ۔ میں نے بولی وڈ میں کچھ معقول کام تلاش کیا جو مجھے نہیں ملا ۔ میں بولی وڈ اپنی مرضی سے گئی تھی اور وہاں کام نہ کرنے کا فیصلہ بھی میرا ہی ہے ۔ وہاں کام نہ کرنے کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہ اسکرپٹس میرے مزاج کے مطابق نہیں تھے ۔ پاکستان میں بھی ابھی تک وہی روایتی کام ہورہا ہے ماضی میں بھی میں اپنے کئے گئے کام سے مطمئن نہیں ہوں بمشکل ایک دو پروجیکٹ ایسے ہونگے جنہیں معیاری کہا جائے ۔ کام سے وقفہ لینے کی بنیادی وجہ بھی یہی تھی کہ اسکرپٹس ہی اچھے نہیں آرہے تھے نہ یہاں اور نہ انڈیا میں ۔

ماضی میں ترکش ڈراموں کو لیکر متعدد فنکاروں نے تنقید کی تھی جن میں یاسر حسین سرفہرست ہیں ، آپ اس حوالہ سے کیا رائے رکھتی ہیں ؟ نیوز پی ایم سی

ہم سب مختلف باتوں کو لیکر مختلف سوچ رکھتے ہیں ، عقل کل تو ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہوتا ۔ کسی بھی چیز کو لیکر میری رائے بہت سے لوگوں کو متاثر کرے گی بہت سے لوگوں کی ناراضگی کی وجہ بنے گی اس بات پر بہت سے لوگوں نے یاسر کا ساتھ دیا ہوگا اور بہت سے لوگوں نے برابھلا کہا ہوگا ۔ میں بھی ایک رائے کا اظہار ہی کررہی ہوں کہ ترکش کانٹینٹ انڈیا کے کونٹینٹ سے بدرجہ بہتر ہے ۔ انڈین کانٹینٹ میں سوائے ہنسی مذاق کے ہوتا کیا ہے ۔ وہ آج سے بیس سال پہلے بھی لڑکا لڑکی کی محبت دکھاتے تھے آج بھی ان کا چورن وہی ہے ۔ یہی حال لولی وڈ کا ایک جیسا فارمولہ کونٹینٹ ۔ دنیا میں مسائل اور موضوعات کی کمی نہیں جن پر فلمیں ڈرامے بنائے جانے چایئیں ۔

پاکستان کے روایتی موضوعات اور گھسی پٹی کہانیوں پر ڈرامہ یا فلم کی آفر کیا آپ قبول کریں گی ؟  نیوز پی ایم سی

میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ اس حوالہ سے میں کتنے اسکرپٹس واپس کرچکی ہوں ، کتنے لوگون کے نمبر بلاک کئے ہیں ۔ وہی روایتی کہانی کہ ایک لڑکا اور لڑکی ہے آپس میں جن کی محبت ہے ۔ ایک ولن کی اینٹری ہوگی کہانی میں ٹوئسٹ ہوگا یہ بہت الگ کہانی بنے گی ۔ میں پوچھتی ہوں کہ کیسے الگ بنے گیا ؟ ہم لوگوں کی خاص کر انڈسٹری میں موجود کرئیٹو لوگوں کی سوچ کو بدلنا وقت کی ضرورت ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ لکھاریوں اور پروڈکشن ہاؤسز کو اپنی سوچ کو دیگر موضوعات تک پھیلانا ہوگا ۔ عورتوں اور بچوں سے متعلقہ مسائل کی نشاندہی کرنے کے لئے خصوصی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ چھوٹی سے چھوٹی چیز کے بارے میں آپ کا انداز فکر اور زاویہ نگاہ اس کی افادیت کو بڑھا دیتا ہے ۔

تبصرے بند ہیں.