The news is by your side.

نور جہاں کو ملکہ ترنم کا خطاب کس نے دیا ؟

نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں ۔ ماں باپ نے اللہ وسائی نام رکھا اور چار سال کی عمر میں انہیں موسیقی کی تعلیم کے لئے خاندانی استاد غلام محمد کے سپرد کردیا گیا ۔

7 برس کی عمر میں انہیں موسیقی کی اتنی شد بد ہوگئی تھی کہ وہ اپنی بڑی بہن اور کزن کے ساتھ اسٹیج پر گانے لگی تھیں ۔ آٹھ نو برس کی عمر میں ان کا خاندان لاہور منتقل ہوگیا تھا جہاں موسیقار جی اے چشتی نے نورجہاں کی آواز کو اور مانجھا ۔

فلمی شایق یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ نور جہاں کو ملکہ ترنم کا خطاب کس نے دیا تھا ۔ آج سے ٹھیک 75 سال پہلے 25 جون 1945 کو ہفت روزہ چترا میں ایک فلم بڑی ماں کا جو اشتہار شائع کیا گیا تھا اس میں نورجہاں کے نام سے پہلے ملکہ ترنم کا خطاب درج ہے ۔ یہ اشتہار ضیا سرحدی صاحب نے تحریر کیا تھا ۔ اور ملکہ ترنم کا خطاب عطا کرنا بھی ان کا ہی کارنامہ ہے ۔ نور جہاں کو 18 سال کی عمر میں ہی ملکہ ترنم تسلیم کیا جاچکا تھا ۔

قیام پاکستان کے بعد فلم چن وے سے پاکستانی فلمی صنعت میں اپنا سفر شروع کیا تھا ۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس کی ہدایتکاری بھی میڈم نے دی تھی ۔

ایک تاریخ کے مطابق ملکہ ترنم میڈم نورجہاں نے 995 فلموں کے لئے نغمات ریکارڈ کروائے تھے ۔ انہوں نے لاتعداد گیت ، غزل ، نغمے گائے ۔ ان کے گائے ہوئے ملی نغمے 65 کی جنگ میں سریلے ہتھیار کے بطور شامل ہوئے ۔ ان کے کریڈٹ پر 27 ملی نغمے ہیں ۔

میڈم نورجہاں 23 دسمبر سن 2000 میں اس دار فانی سے کوچ کرگئیں ۔ وہ کراچی کے ڈیفینس سوسائیٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.