The news is by your side.

20 سالہ افغان جنگ کا خاتمہ

2001ء میں امریکا نے ٹوئن ٹاور پر حملہ کے بعد افغانستان پر الزام لگا کر اس پر لشکر کشی کی تھی ۔ آج اس بات کو 20 سال گزر گئے ان بیس سالوں میں جنگ نے کافی اتار چڑھاؤ دیکھے ایک وقت تھا جب طالبان بالکل پسپا حالت میں پہاڑوں میں روپوش ہوگئے تھے ۔ امریکی فوج نے اس پسپائی کو کافی مثبت انداز میں دیکھا تھا ۔ لوگ سمجھے تھے کہ افغانستان میں ایک امریکی نواز حکومت بنانے کی راہ ہموار ہوچکی ہے ۔ حامد کرزئی ، عبد اللہ عبد اللہ اور اشرف غنی نے امریکا نواز حکومت بنانے میں کافی کوششیں کیں لیکن تقدیر کا لکھا نہ بدل سکے اور طالبان نے بالآخر افغانستان کو فتح کر ہی لیا۔

طالبان کے لئے موجودہ افغانستان کے معاملات چلانا جبکہ ان کی غیر ملکی مالی امداد پہ پابندی ہے ، ان کے اثاثے امریکی بینکوں میں فریز کردئے گئے ہیں ۔ ملک کی معاشی حالت تباہ ہے ۔ جبکہ اب تک افغان طالبان ملکی معاملات چلانے کے لئے کسی فارمولہ پر متفق بھی نہیں ہوسکے ہیں ۔ ملک میں بے گھر افراد کی تعداد 5 ملین سے بڑھ چکی ہے ۔ یہ ایک حساس صورتحال ہے جس پر وقت ہی کوئی جواب تحریر کرے گا ۔

اکتیس اگست 2021 کو امریکی انخلاء کی آخری تاریخ تھی لیکن یہ انخلاء ایک دن پہلے ہی مکمل کرلیا گیا ۔ امریکا کے لئے افغانستان سے آخری پرواز میں افغانستان میں تعینات امریکی سفیر بھی سوار تھے ۔ سی 17 کے ہوا میں اڑتے ہی طالبان نے امریکی تسلط سے نجات پر ہوائی فائرنگ کرکے جشن منایا ۔ پینٹاگون نے امریکی انخلاء اور افغانستان میں امریکی فوجی مشن کے خاتمہ کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے ۔

30 اگست کی رات دیر گئے 12 بجے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹ میں اس بات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق اس وقت 12 بجے ہیں ۔ باقی بچے ہوئے امریکی فوجی بھی آخری پرواز سے اپنے ملک روانہ ہوگئے ہیں اس طرح اب افغانستان مکمل طور پر آذاد ہوگیا ہے ۔

اس 20 سالہ طویل جنگ میں تقریبا 50 ہزار افغان شہری ، 2500 امریکی فوجی ، 66 ہزار افغان فوجی اور سیکیورٹی اہلکار ، 457 برطانوی فوجی ، 50 ہزار طالبان اور دیگر امریکہ مخالف جنگجو اس جنگ میں کام آئے ۔ اس بیس سالہ جنگ کی نگرانی 4 امریکی صدور جن میں جارج ڈبلیو بش ، اوبامہ ، ٹرمپ اور جو بائیڈن شامل ہیں نے کی ۔ اس جنگ میں 2 کھرب ڈالر کے اخراجات آئے ۔ اس جنگ کے اخراجات قرض کی مد میں لی گئی رقم سے پورے کئے گئے جس کی سود سمیت 6 کھرب ڈالرز میں ادائیگی امریکی نسلیں ادا کرتی رہیں گی ۔

تبصرے بند ہیں.