سابق چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ خالد محمود نے کہا ہے کہ بھارت سمیت کسی ملک میں پاکستان کرکٹ کو روکنے کی ہمت نہیں ہے ۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خالد محمود کا کہنا تھا کہ ہندوستان برسوں سے پاکستان کے کرکٹ میدانوں کو سنسان رکھنے کی کوشش کررہا ہے ۔ لیکن اس کی ہر کوشش اور سازش ناکام ہوتی ہے ۔
ہم بھارت کے ہر ہتھکنڈے کو ناکام بناتے ہوئے 2009 کے رولڈ ٹی20 چیمپئن بنے ، آئی سی سی کی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن بھی حاصل کی ، ٹی20 میں نمبر ون ٹیم بھی بنے اور چیمپئن ٹرافی بھی جیتی ۔ یہ کامیابیاں پاکستان کرکٹ کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہیں ۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے فنڈز اور بھارتی سرمایہ کاری کے حوالہ سے رمیز راجہ کا بیان مایوس کن ہے ۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کی فنڈنگ چندہ نہیں ہے ۔ یہ ایک کاروبار ہے اور پاکستان سمیت ہر نمائندہ ملک اس سے فائدہ اٹھاتا ہے ۔ رمیز راجہ کو اپنے اس بیان پر قوم سے معافی مانگنی چاہئیے اور آئندہ ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کرنا چاہئیے ۔
انہوں نے رمیز راجہ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وہ محکمانہ کرکٹ کو بند کرنے کے حق میں ہیں اور دوسری طرف وہ سرمایہ کاری کے لئے تاجروں سے مل رہے ہیں ۔ کیا محکماتی طور پر کرکٹ میں بہت زیادہ سرمایہ کاری نہیں ہورہی ؟ ماضی میں مختلف محکمے سالانہ کروڑوں روپے کرکٹ پر خرچ کرتے تھے ۔ اب وہ ان سے صرف اسپانسر کی توقع کررہے ہیں ۔ ورلڈ کپ کے لئے رکھے گئے غیر ملکی کوچز کیا ٹیم کی کارکردگی چند دنوں میں بہتر بناسکتے ہیں ؟
ٹیم کے ساتھ آفیشلز کی بڑی تعداد کیا سرمایہ کا زیاں نہیں ؟ کرکٹ کے فروغ میں محکموں کا کردار ختم کرکے نئے سرمایہ کار تلاش کرنا کوئی اچھی حکمت عملی نہیں ۔
تبصرے بند ہیں.