افغانستان میں امریکی فوج کے انخلاء کے بعد مکمل اختیار کے ساتھ اربوں ڈالر کا مال غنیمت بھی طالبان کے ہاتھ لگ چکا ہے ۔ ایک سابق امریکی فوجی اور کانگریس کے موجودہ رکن نے اس مال غنیمت کی قیمت ایک اندازہ کے مطابق 85 ارب ڈالر بتائی ہے ۔ برطانوی میڈیا نے اس حوالہ سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان کے ہاتھ لگنے والے فوجی سامان میں جدید ترین بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور اے 29 سپر ٹو کانو اٹیک ائیر کرافٹ بھی شامل ہیں ۔
امریکی میڈیا نے طالبان کے ہاتھ لگنے والے سامان کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے ہاتھ 22 ہزار 174 ہم ویز ، 634 ایم آئی ون ون سیون آرمرڈ وہیکل ، 155 مائن پروف وہیکلز ، 169 ایم 13 آمرڈ پرسنل کیرئیرز ، 42 ہزار ٹرک اور ایس یو ویز ، 64 ہزار 363 مشین گنز ، ایک لاکھ باسٹھ ہزار 43 ریڈیو سیٹس ، 3 لاکھ 58 ہزار 530 اسالٹ رائفلز ، ایک لاکھ 26 ہزار 295 پسٹلز اور 176 توپیں شامل ہیں ۔
اس کے علاوہ 33 ایم 17 ہیلی کاپٹرز، 33 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر، 43 ایم ڈی 530 ہیلی کاپٹرز، 4 سی 130 کارگو طیارے، 23 اے 29 سپر ٹوکانو ائیر کرافٹس، 28 سیسنا ائیر کرافٹ، 10 سیسنا اسٹرائیک ائیر کرافٹس بھی طالبان کی ملکیت میں آ چکے ہیں ۔ یہ اسلحہ وسامان کابل ، مزار شریف ، قندھار ، قندوز ، ہرات ، گردیز اور لشکر گاہ میں قائم اسلحہ ڈپوز میں موجود ہے ۔
یاد رہے کہ اس بیس سالہ جنگ میں امریکا نے 2 کھرب 26 ارب ڈالر جھونک دیئے ۔ دفاعی بجٹ کی مد میں 933 ارب ڈالر مختص کئے گئے تھے ۔ جنگ کے لئے حاصل کئے کیئے گئے قرضوں پر 530 ارب ڈالر کا سود اور امریکی فوجیوں کی بہبود کے لئے 296 ارب ڈالر خرچ کئے گئے ۔ اس کے علاوہ امریکی وزارت خارجہ نے بھی 59 ارب ڈالر کے اخراجات کئے ۔
اس جنگ میں جہاں دیگر افراد نے اپنی قیمتی جانیں گنوائیں وہیں 72 صحافی بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
تبصرے بند ہیں.