ناروے کی نوبیل کمیٹی نے 2021 کے امن نوبیل کے لئے فلپائن کی خاتون صحافی ماریہ ریسا اور روس کے جناب موراتوف کو آذادی اظہار کے تحفظ کی کوششوں کے لئے منتخب کیا ہے ۔
اپنے بیان میں کمیٹی نے کہا ہے کہ ان دونوں صحافیوں نے اپنے اپنے ملکوں میں آذادی اظہار کی جنگ بہادری سے لڑی ۔ وہ اس جنگ میں تمام صحافیوں کے نمائندے ہیں جو اس دنیا میں مثال کے لئے موجود ہیں جبکہ دنیا میں جمہوریت اور آزادی اظہار کو دبانے کی کوششیں تیز ہورہی ہیں ۔
ماریہ ریسا نے فلپائن میں طاقت کے غلط استعمال ، تشدد میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی آمریت کو بے نقاب کرنے کرنے کے لئے جرات مندانہ صحافتی ذمہ داریاں نبھائی ہیں ۔ انہوں نے 2012 میں تحقیقاتی صحافت کے لئے ڈیجیٹل میڈیا کپمنی ریپلر کی بنیاد رکھی جس کی وہ اب بھی سربراہ ہیں ۔ ریپلر کی سربراہ کے بطور ریسا نے خود کو اظہار رائے کی آزادی کا نڈر اور بے باک صحافی پیش کیا ہے ۔ ریپلر نے فلپائن میں متنازعہ حکومت کی قاتلانہ انسداد منشیات مہم پر تنقیدی توجہ مرکوزکی ریپلر نے سوشل میڈیا کو جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں ملوث ہونے کے دستاویزی ثبوت بھی حاصل کئے ۔
دمتری موراتوف نے کئی دہائیوں سے روس میں بڑھتے ہوئے مشکل حالات میں تقریر کی آزادی کا دفاع کیا ہے ۔ 1993 میں وہ روس میں آزاد اخبار کے بانیوں میں شامل ہیں ۔ 1995 کے بعد سے وہ آج 24 سال تک اخبار کے چیف ایڈیٹر ہیں ۔ ان کا اخبار روس کا سب سے آزاد اخبار ہے ۔ جس میں طاقت کے خلاف بنیادی تنقیدی رویہ اختیار کیا جاتا ہے ۔ ان کے اخبار کی حقائق پر مبنی صحافت اور پیشہ ورانہ بقا و تحفظ کی پالیسی اور روسی معاشرے کے قابل مذمت پہلوؤں کے بارے میں معلومات کا اہم ذریعہ بنادیا ہے ۔ ان کے اخبار نے کرپشن ، غیر قانونی گرفتاریوں ، انتخابی دھوکہ دہی ، سے لیکر روسی افواج کے ملکی اور بین القوامی استعمال تک کے موضوعات پر تنقیدی مضامین شایع کئے ہیں ۔
امن کا نوبیل انعام جیتنے والے دونوں صحافیوں کو رواں برس 10 دسمبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایوارڈ اور 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی ۔
تبصرے بند ہیں.