ٹیکنالوجی اور انسانی دماغ کے اشتراک نے گمانوں خیالوں کی ان باتوں میں حقیقت کا رنگ بھر دیا جو کبھی ناممکن ہوسکتی تھیں ۔ ایسا ہی ایک خیال تجربہ میں ڈھل کر انوکھی تخلیق کا سبب بن گیا ۔
نیویارک کی سائراکس یونیورسٹی کے وژول آرٹس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سیم وین ایکن نے ایک ایسا درخت تیار کیا ہے جو 40 مختلف اقسام کے پھل دیتا ہے ۔ اس درخت کو ٹری آف 40 کا نام دیا گیا ہے ۔ اس میں اگنے والے پھلوں میں آلوچہ ، آڑو ، خوبانی ، چیریز وغیرہ شامل ہیں ۔
یہ درخت گرافٹنگ کا شہکار ہے ۔ اس تکنیک میں شجر کاری کے لئے ایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے سردیوں کے موسم میں مرکزی درخت کو چھیل کر اس درخت میں مختلف درختوں کی ٹہنیوں کو پیوست کردیا جاتا ہے ۔ جو کچھ عرصہ بعد یکجان ہوجاتی ہیں ۔ ٹری آف 40 کی مکمل نشونما میں 9 سال کا عرصہ لگا ۔
یہ بنیادی طور پر ایک آرٹ پروجیکٹ تھا ۔ اس میں بنیادی خیال ایک ایسے درخت کا جو مختلف موسموں میں انواع اقسام کے پھلوں اور پھولوں کا مجموعہ ہو ۔ اس تجربہ کی کامیابی صدیوں پرانے ذرعی طریقوں میں ایک نئی انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ۔
تبصرے بند ہیں.