The news is by your side.

بدترین سیریل کلر پر بننے والی پاکستانی فلم

1999 میں رونما ہونے والا 100 بچوں کے قتل کا واقعہ جس نے لوگوں کی نیندیں اڑا دی تھیں ۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے  مجرم جاوید اقبال نے 30 دسمبر 1999 میں ایک اخبار کے دفتر میں معہ ثبوتوں کے ساتھ 100 لڑکوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا ۔ جاوید اقبال نے اپنے گھناؤنے عمل کی تفصیلات ثبوتوں کے ساتھ حکام کے حوالہ کرتے ہوئے خود اپنی گرفتاری دی تھی ۔ بعد ازاں اس کے گھر کی تلاشی کے دوران بچوں کے کپڑے اور جوتے برآمد ہوئے تھے ۔ یاد رہے کہ مجرم نے قتل کے بعد تمام 100 بچوں کے اجسام تیزاب کے ڈرم میں ٹھکانے لگائے تھے ۔ مجرم جاوید اقبال جیل میں 2001 میں مردہ پایا گیا تھا ۔

اس موضوع پر فلم بنانے کے لئے بھی ہمت کی ضرورت تھی ۔ جس کے لئے نوجوان لکھاری اور ہدایتکار ابو علیحہ نے کوشش کی ۔ کہانی کے مصنف اور ہدایتکار نے اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہانی اپنے موضوع کی حساسیت کی وجہ سے بہت مشکل ہے ۔ اس جرم کی داستان اس طرح نہیں فلمانا چاہتے کہ ایک عام آدمی متاثر ہو ۔ یہ فلم سنسنی خیز نہیں ہے ۔

اس فلم کے ذریعہ انسانی ذہن کی پیچیدگیوں کو دکھانا چاہتے ہیں ۔ جس کے لئے مرکزی کردار کو اس انداز میں پیش کیا جائے گا کہ ناظر تک ایک پیغام کی رسائی ممکن ہو سکے ۔ یہ فلم کہانی کے مصنف کے ناول کُکڑی سے ماخوذ ہے ۔ اس ناول کا ابھی تک ایک ہی حصہ قاری تک پہنچ پایا ہے دوسرے حصہ کا لوگوں کو انتظار ہے ۔

اس فلم کے مرکزی کردار کے لئے ہدایتکار کی پہلی ترجیح  و انتخاب اداکار یاسر حسین ہی تھے ۔ ہدایتکار نے اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ  یاسر کی اسٹیج پرفارمنس اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ کسی بھی کردار کا بوجھ بہ احسن و طریق اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہے ۔

ہدایتکار نے خاتون مرکزی کردار کے لئے عائشہ عمر کا انتخاب کیا جنہوں نے یہ کردار نبھانے کے لئے جو کوشش کی ہے وہ لائق تحسین ہے ۔ انہوں نے اپنے گلیمرس امیج کی تقریبا نفی کردی اس کرادار کی ادائیگی کے لئے ۔

امکان ہے کہ فلم کی شوٹنگ نومبر 2021 سے پہلے ہی مکمل کرلی جائے گی ۔ جبکہ ریلیز کے لئے کرونا کی صورتحال ہی فیصلہ کرے گی ۔

 

 

 

تبصرے بند ہیں.