ایک ویب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اداکارہ ثروت گیلانی نے خواتین کے حقوق پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق پر بات ضرور کرتی ہیں لیکن وہ خود کو حقوق نسواں کا علمبرادر نہیں سمجھتی ۔
انہوں نے اس حوالہ سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین اور ان کے حقوق سے متعلق میرا بیان سبوتاژ کیا گیا ہے ۔ اگر حقوق نسواں کا مطلب مرد کی برتری کو چیلنج کرنا ہے تو میں ایسے حقوق کی علمبردار نہیں ۔ اگر میں خواتین کے جنسی استحصال ، قتل ، کام کی جگہوں کا خواتین کے لئے محفوظ ہونا ، بچوں کے حقوق کا استحصال اور گھریلو تشدد جیسے موضوعات پر بات کرسکتی ہوں تو حقوق نسواں پر بات کیوں نہیں کرونگی ؟
پاکستان میں حقوق نسواں کی تحریکیں خواتین کے مسائل میں اضافہ کا سبب بن جاتی ہیں ۔ ان تحریکوں میں استعمال ہونے والے نعرے ، پلے کارڈز اور ہیش ٹیگز انہیں متنازعہ بنا کر اصل مسائل پر سے توجہ ہٹا دیتے ہیں اور نیا پینڈورا بکس کھل جاتا ہے ۔
ملک میں شہروں کی اور پڑھی لکھی خواتین پھر بھی اپنے حق کے لئے کچھ بول لیتی ہیں ۔ ایسے پروگرامز اور تقاریب کا انعقاد دیہی علاقوں میں کرایا جائے تاکہ وہاں کی عورت اپنے حقوق سے متعلق آگاہ ہو سکے ۔
جب بھی قوانین پر عمل درآمد یا خواتین و بچوں سے متعلق حساس موضوعات پر بات کی جاتی ہے تو بڑے ہوٹلوں میں بڑے لوگوں کے درمیان یہ بات ہوتی ہے جو پہلے سے ہی ان موضوعات کی اہمیت سے واقف ہوتے ہیں ۔ اس موضوع کے متاثرین ان تقاریب میں شرکت نہیں کرپاتے یا ایسی جگہوں کا انتخاب نہیں کیا جاتا جہاں سے ان تک یہ پیغام پہنچایا جاسکے ۔ اگر یہی پروگرام دیہی پسماندہ علاقوں میں منعقد کئے جائیں تو اس سے متاثرین تک اس آگاہی کو پہنچانے میں مدد مل سکتی ہے ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی میڈیا انڈسٹری مردوں کے زیر اثر ہے اور ان کا ہی راج ہے ۔ پاکستانی متاثرہ عورت کو بطور ہیرو پیش کیا جاتا ہے ۔ وہ مارکھاتی ہے ، گالیاں سنتی ہے ۔ انہیں ذلیل کرکے تالیاں بجائی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ہم نے خواتین پر ڈرامے بنائے ہیں ۔
انہوں نے انڈسٹری کے خوبصورتی کے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماہرہ خان کے قد ، بالوں اور رنگت کو خوبصورتی کا معیار سمجھا جاتا ہے ۔ انہیں کسی کی ذاتی پسند پر ہی یہ اعزاز ملا ہے ۔
انہوں نے اپنی متنازعہ تصویر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فہد کے بار بار پوچھنے پر تنگ آکر اس تصویر کو لگانے کی اجازت دی تھی جس پر مداحوں کی جانب سے شدید ردعمل آیا ۔ ویسے میاں بیوی کی ایسی تصویر کو بیہودہ نہیں کہا جاسکتا ۔
انہوں نے آئٹم سانگز سے متعلق کہا کہ ان کو فلموں کا حصہ بنانا ضروری نہیں ۔ ان کے لئے آئٹم سانگ اور مارننگ شو دونوں اوقات کا ضیاع ہیں ۔ یاد رہے کہ اداکارہ صنم جنگ کی پریگنینسی کے دوران مارننگ شو کرچکی ہیں لیکن روز نئے ٹاپک پر بات کرنا ان کے لئے پریشانی کا سبب بنا ۔
انہوں نے شوبز میں مرد و عورت کی غیر مساوی تنخواہوں کے معاملہ پر بات کرنے سے گریز کیا اور بس اتنا کہا کہ کسی ساتھی مرد اداکار کا چیک نہیں دیکھا ۔
انہوں نے شوبز میں آمد کو حادثاتی واقعہ قرار دیا ۔ شوہر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ فہد مرزا کو کالج کے زمانہ سے جانتی ہیں بعد ازاں وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ۔
ثروت نے بتایا کہ وہ ماں بننے کے بعد کافی سنجیدہ ہوگئی ہیں اور اب سارے فیصلہ بچوں کی مصروفیات کو مدنظر رکھ کر کرتی ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.