اسلام آباد میں بیس جولائی کو بے دردی سے قتل ہونے نور مقدم پر بات کرتے ہوئے حمائمہ ملک نے ایک دکھی پوسٹ سوشل میڈیا پر شئیر کی ہے ۔ سماجی رابطہ کی مشہور ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے دلی جذبات کا اظہار بہت دکھی الفاظ میں کرتے ہوئے حمائمہ نے لکھا کہ آج اس خوفناک واقعہ کو گزرے آٹھ روز ہوچکے ہیں ۔ میں مسلسل اس واقعہ سے متعلق سوچ رہی ہوں ۔ کچھ کہنے کی کوشش کرتی ہوں تو نہ الفاظ ساتھ دیتے ہیں اور نہ ہی دل ہی راضی ہوتا ہے کچھ کہنے کے لئے ۔ اپنے جذبات کو اس موقع پر لفظوں میں ڈھالنا مشکل ترین ثابت ہورہا ہے ۔
انہوں نے اس پوسٹ میں اپنے ماضی کے تجربہ پر بھی بات کی کہ میں خود اس صدمہ سے گزر چکی ہوں ۔ ایک عورت سے بد سلوکی اس کی روح کو کچل دیتی ہے ۔ اگر آپ زندہ رہنے میں کامیاب ہو بھی جاتی ہیں تو یہ روح سے خالی جسم ہوتا ہے جس میں کوئی امنگ اور ولولہ نہیں ہوتا ۔ یہ دکھ آپ کو اتنا تبدیل کردیتا ہے کہ آپ خود ہی اپنے سائے کی پہچان بھول جاتے ہیں ۔
انہوں نے مزید اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ لیکن اب میں جان گئی ہوں کہ خاموشی مجرم کی کتنی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ ہماری خاموشی اس سوچ کو پروان چڑھاتی ہے کہ کوئی میرا کیا بگاڑ لے گا ۔ ہمیں اپنی خاموشی کسی اور لڑکی پر ایسے ظلم کے خلاف توڑنی چاہئے ۔ آئیے بات کرتے ہیں ، اپنے حق کے لئے ۔ کسی دوسرے کو رشتہ کی بدسلوکی کی بھینٹ چڑھانے کے بجائے اس کو بچانے کی بات کرتے ہیں ۔ حمائمہ نے اپنی پوسٹ میں عدالتی نظام کی ناکامی پر حیرانی کا اظہار بھی کیا ۔
تبصرے بند ہیں.