The news is by your side.

خالد مقبول نئے صوبہ کے مطالبہ کے ساتھ پھر میدان میں

ایم کیو ایم کے خالد مقبول نے سندھ کے مسائل کے حل کو نئے صوبہ کے قیام سے مشروط کیا ہے ۔

بدھ کو صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں سول نافرمانی کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ نئے انتظامی یونٹس کا قیام نوشتہ دیوار ہے ۔

انہوں نے مزید اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر جنوبی سندھ کو نئے صوبہ میں تبدیل کیا جائے ۔ جنوبی حصہ کا نیا صوبہ سندھ کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا ۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی پہ بات کرتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ آج تک جعلی ووٹر لسٹیں جوں کی توں چل رہی ہیں ۔ ان فہرستوں میں وقت کے ساتھ کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔

لولے لنگڑے بلدیاتی نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 14 اے کے تحت نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا مطالبہ بھی کیا ۔ تاکہ عوامی محرومیوں کے ازالہ کے لئے متاثر کن کارکردگی دکھائی جاسکے ۔ جمہوری حکومتوں میں احتجاج ایک موثر طریقہ ہوتا ہے کسی بھی مسلہ کی طرف حکومتی توجہ مبذول کروانے کے لئے لیکن اگر احتجاج بھی غیر موثر ثابت ہو تو پھر مزاحمت کا راستہ ہی رہ جاتا ہے ۔

2017 کی حلقہ بندیاں ایک دھوکہ تھیں ۔ نئے بلدیاتی انتخاب کا انعقاد 90 روز بعد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کی ناکام اور بدعنوان حکومت سندھ کے حصہ میں آئی ہے ۔ پچھلے تین مہینوں میں ہونے والے جرائم ناقابل تلافی اور ان جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا تعلق کراچی سے نہیں ۔

اس موقع پر جماعت کے سینئر رہنما عامر خان نے بھی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے نام پر آمریت کو مسلط کیا ہوا ہے ۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں ناکافی طبی سہولیات مریضوں میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں ۔ صوبہ میں کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ ہونے کے باوجود ریبیز ویکسین کی فراہمی نہیں کی جارہی نہ کتا مار مہم کو ہی شروع کیا جارہا ہے ۔ صوبہ میں ٹرانسپورٹ کے نام پر چنگچی رکشہ رہ گیا ہے ۔ نئے روٹس کی بسوں کے چلنے اور پرانے روٹس کی بسوں کی بحالی میں کیا امر مانع ہے؟ انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ حکومت نے کرونا فنڈز میں ملنے والی رقم میں 9 ارب روپے کا گھپلا کیا ہے ۔

تبصرے بند ہیں.