گزشتہ دن کہی گئی شعیب اختر کی بات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں لوگ شعیب کو سنجیدگی سے کیوں لیتے ہیں جبکہ اسے بات کرنے کی تمیز نہیں ۔
شعیب اور وسیم کے درمیان یہ لفظی جنگ شعیب کے ایک بیان کہ میں تو بس ایک بار ہی کلب گیا تھا وسیم بھائی کی تو ساری عمر اس کام میں گزرگئی سے شروع ہوئی ہے ۔
ایک پرانے انڈین ٹی وی پروگرام میں وسیم کی کہی بات کہ میں شعیب کو کلب سے کان سے پکڑ کر لایا تھا کہ جواب میں شعیب نے اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں اپنے گھٹنوں کے آپریشن کیوجہ سے یہ کام زیادہ نہیں کرسکا ۔ اگر ڈپریشن یا مایوسی میں کبھی کلب چلا گیا تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ۔ اگر ہمارے سینئیر ہمارے لئے مثال بنتے تو ہم بھی یہ کام کبھی نہ کرتے ۔
ایک سوال کے جواب میں وسیم نے کہا کہ مقامی کھلاڑی کوچنگ کا بین القوامی معیار نہیں رکھتے اس لئے ان سے پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کروانا مناسب نہیں ۔ کوئی ایک نام مجھے بتائیں جو عالمی معیار پر پورا اتر سکے مجھے یقین ہے آپ کے پاس ایک نام بھی ایسا نہیں ہوگا ۔
جاوید میاں داد کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جاوید بھائی بطور کنسلٹنٹ یا ڈائریکٹر تو پی سی بی کے ساتھ کام کرسکتے ہیں لیکن کوچنگ کے لئے کم از کم پندرہ بیس سال تک کرکٹ کے میدان سے عملی وابستگی ضروری ہوتی ہے ۔
وسیم اکرم نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔
تبصرے بند ہیں.