مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کو اس وقت بڑی خوشی کا سامنا ہوا جب برطانوی عدالت نے اکیس ماہ کی تحقیقات میں بیس سال کا مالی جائزہ لینے کے بعد ان کے مجمند اکاؤنٹس کو بحال کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ۔
عدالت کا یہ فیصلہ برطانیہ کے اینٹی کرپشن کے ادارہ نیشنل کرائم ایجنسی کی تفتیش کے بعد اخذ کئے گئے نتائج کی روشنی میں لیا گیا ۔ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ منی لانڈرنگ ، دھوکہ دہی اور مجرمانہ طرز عمل کا کوئی ثبوت اکیس ماہ کی تحقیقات میں سامنے نہیں آیا ۔
ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ نے پاکستان حکومت کی درخواست پر دسمبر 2019 سے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تھا ۔ پاکستان حکومت نے درخواست کی تھی کہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادہ سلیمان شریف کے بنک اکاؤنٹس منجمد کرکے تحقیقات کی جائیں کہ ان اکاؤنٹس میں پیسہ کہاں سے آیا ؟
اس تحقیق کو پاکستان حکومت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی روشنی میں شروع کیا گیا تھا ۔ مجرمانہ اثاثوں کی بازیابی میں مدد دینے کے لئے ان تحقیقات کو اعلیٰ پیمانہ پر مانیٹر کیا گیا تھا ۔
ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت نے جن اکاؤنٹس کو اپنی تحقیقات میں شامل کیا ان میں سلیمان شریف کا بار کلیز اکاؤنٹ ، شہباز شریف کے ایچ بی ایل یو کے اکاؤنٹ اور بارکلیز اکاؤنٹ کو جانچ پڑتال کے لئے ضبط کرکے رقم منجمد کردی گئی تھی ۔
اس تحقیق میں این سی اے نے شہباز شریف کی بیس سالہ مالی وسائل کا جائزہ لیا ۔ تحقیقات کا آغاز شہباز شریف کے پہلے فلیٹ کی خریداری کے معاملات سے شروع کیا ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اس خریداری کے لئے پیسہ کہاں سے آیا کا ثبوت پیش کریں بشمول رہن کی ادائیگی ۔ ان کے اکاؤنٹ میں آمدنی کے ذرائع ، تنخواہ ، منافع اور برطانیہ میں خریدی گئی جائیداد کا مکمل جائزہ لیا گیا
پی ایم ایل این کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ برطانیہ کے عدالتی فیصلے نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے تمام بدنیتی پر مبنی دعوؤں سے بلاامتیاز بری کردیا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.