دو روز قبل علی گل پیر اور اداکارہ عفت عمر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاری کئے تھے ۔ اس ضمن میں علی گل پیر کا بیان سامنے آیا ہے ۔
انہوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک پوسٹ میں اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جتنے بھی وارنٹ جاری کردئیے جائیں ۔ میں اس مذاق کے لئے معافی نہیں مانگوں گا جو تین سال پہلے میں نے کیا تھا میں اس کے خلاف لڑونگا ۔ کوئی بھی کے-پاپ بننے کی خواہش رکھنے والا ایسا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیگا جس سے وہ مشہور ہو ۔ آخر میں آپ کو وہی ملتا ہے جس کے آپ حقدار ہوتے ہیں ۔
علی ظفر پر لگائے گئے ہراسگی کے الزامات پر میشا شفیع کی جانب سے کی گئی شکایت پر وفاقی تحقیقاتی ادارہ کی جانب سے 2 سال تک کی گئی تفتیش میں علی ظفر کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں ملا نہ میشا شفیع اس واقعہ کی حقانیت کو ثابت کرپائیں ۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے گزشتہ برس اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی ۔
اس رپورٹ میں میشا شفیع ، عفت عمر ، علی گل پیر اور حمنہ رضا کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی میڈیا مہم چلانے کا ذمہ دار پایا گیا تھا اور عدالت سے ان کے خلاف کاروائی کی استدعا کی گئی تھی ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے ملزمان کو عدالت طلب کیا گیا تھا اور واقعہ میں ملوث کچھ افراد نے اپنی ضمانت بھی کروائی تھی لیکن علی گل پیر ایک دفعہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔
یاد رہے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے اپریل 2018 میں علی طفر پر جنسی ہراسگی کے الزامات لگائے گئے تھے ۔ تاہم علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کی تھی لیکن ان کے خلاف منظم سوشل میڈیا مہم چلائی گئی اور گلوکارہ کی جانب سے علی طفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواستیں دی گئی تھیں ۔ علی طفر نے گلوکارہ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا جس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.