طالبان نے ایک ہفتہ میں افغانستان کے 34 میں سے 11 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔ طالبان کے مرکزی ترجمان نے ٹوئٹر پہ اپنی پوسٹ میں بتایا ہے کہ ہرات کے بعد غزنی بھی طالبان کے تسلط میں آچکا ہے ۔
طالبان نے ان شہروں کے اہم مقامات اور مقتدر اداروں کا نظام سنبھال لیا ہے ۔ طالبان افغان دارالحکومت کابل سے 130 کلومیٹر کی دوری پر موجود ہیں ۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طالبان 30 دنوں میں کابل کا رابطہ ملک سے منقطع کرسکتے ہیں ۔ کابل کا طالبان کے ہاتھوں میں پہنچنا 90 دن کی کہانی ہے ۔
طالبان کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے افغان حکومت تیسری بار طالبان کو شراکت اقتدار کے لئے دعوت دے چکی ہے ۔ شراکت اقتدار کی پیشکش قطر میں جاری مذاکرات میں کی گئی ہے ۔
قندوز حملہ کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ائیرپورٹ پر تعینات افغان حکومتی فوجی بغیر مزاحمت کے ہتھیار ڈال رہے ہیں ۔
اس صورتحال میں امریکا ، برطانیہ سمیت متعدد ملکوں نے اپنے سفارتی عملہ کو افغانستان سے نکالنے کے لئے فوج کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے ۔ امریکا نے تین ہزار فوجیوں کو عملہ کی باخیر وعافیت واپسی کے لئے مامور کیا ہے ۔
امریکا اس سے پہلے بھی متعدد بار امریکی شہریوں کو ملک سے نکلنے کی ہدایات جاری کرچکا ہے ۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ امریکی شہریوں کے انخلاء کا مطلب یہ نہیں کہ ہم افغان حکومت کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے ۔
امریکا نے افغانستان میں تمام شعبوں کی بحالی کے لئے سرمائہ کاری کی ہے ۔ صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں امریکی تسلط کے لئے افغان فوج کے لئے تین ارب تیس کروڑ ڈالر کی رقم مختص کر رکھی ہے ۔
امریکی سفارت خانہ بدستور افغانستان میں اپنے فرائض انجام دیتا رہے گا ۔ مختصر لیکن انتہائی ضروری امریکی سفارت کار مقررہ کام انجام دیتے رہیں گے ۔
تبصرے بند ہیں.