وزیر اعظم عمران خان کا ایک مضمون مغربی اخبار میں شایع ہوا ۔ اس مضمون میں خان صاحب نے افغانستان پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا ۔
انہوں نے اپنے مضمون میں کانگریس کے امریکی نقصان پر پاکستان پر الزام لگائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ جس ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستہ کا کام کیا اس پر اکزام لگانا افسوسناک ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں امریکی حمایت پر پاکستان کو جنگ کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب عسکری گروپس نے پاکستان پر یلغار کی ۔
نائن الیون کے واقعہ نے ماضی کے مجاہدین کو دہشت گرد بنادیا ۔ ہم نے اپنی بقا کی جنگ لڑی ہے ۔ اپنی فوج اور انٹیلجینس کی مدد سے دہشت گردی کے محاذ پر فتح حاصل کی ۔ نائن الیون کے واقعہ کے بعد افغان حکومتیں عوامی تائید حاصل کرنے میں ناکام رہیں ۔ اس وجہ سے افغانستان میں موجودہ صورتحال پیدا ہوئی کیونکہ کوئی بھی کرپٹ حکمرانوں کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں تھا ۔
افغانستان کی 3 لاکھ فوج کا ہتھیار ڈالنا پاکستان کے کھاتہ میں ڈالنا ریت میں سر چھپانے کے مترادف ہے ۔ حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے بھارت کی جعلی اور بے بنیاد خبروں کا جواز بنا کر الزام تراشی کرنا وقت کا زیاں ہے ۔ پاکستان نے اس صورتحال میں بھی سرحد کے بائیو کنٹرول اور مشترکہ نگرانی کے منصوبوں پر بات کی ۔
ہم نے اپنے محدود وسائل اور لامحدود مشکلات کے باوجود پاک افغان سرحد پر باڑ لگائی ۔ الزامات کا یہ سلسلہ اب بند کرکے مستقبل پر نظر مرکوز کرنی چاہئیے ۔ اس وقت نئی افغان حکومت کا ساتھ دے کر اسے مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ ماضی کی غلطیوں کو دہرانے سے بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے اور دہشت گردی کی راہیں ہموار ہوسکتی ہیں ۔ بین القوامی برادری اور طالبان کے روابط ہر دو فریقین کے لئے منفعت بخش ثابت ہونگے۔
تبصرے بند ہیں.