سینیٹ کی کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں جو سینیٹر رضا ربانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ کی تین سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کو مسلہ بنا کر بغیر کسی ٹھوس جواز کے نیوزی لینڈ نے اپنا دورہ منسوخ کیا ۔ ہماری نہ کوئی غلطی ہے نہ کوتاہی تو کیوں ہم کسی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہوں ۔
نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ نے بھی ان کی لائن پکڑ کر اپنا دورہ منسوخ کردیا جبکہ انہیں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ اسٹیڈیم کو ہی 5 اسٹار ہوٹل میں بدل دیں گے آپ اپنا شیڈول دورہ مکمل کریں لیکن انہوں نے بھی انکار کردیا ۔
ہم نے کرونا کے بحران میں دیگر بورڈز کی مدد کی اور اس وبا مین بھی اپنے دورہ مکمل کرکے بورڈز کو مالی نقصان سے بچایا لیکن اس موقع پر کسی نے ہمارا ساتھ نہ دیا ۔ ان ٹیموں کی واپسی پر ہمارے سخت ردعمل نے مغرب کو سوچنے پر مجبور کیا ہے ۔ نیوزی لینڈ دورہ منسوخی کے بعد جس شرمندگی کا سامنا کررہا ہے اس کے بعد وہ ہم سے دورہ ری شیڈول کرنے کی بات کررہا ہے اگلے ہفتہ تک کوئی اچھی خبر مل سکتی ہے ۔ ہم مستقبل میں ویسٹ انڈین کے دورہ کو لیکر بھی پر امید ہیں ۔ ہم مغربی بورڈز پر عدالتی کاروائی اس لئے نہیں کرسکتے کیونکہ سیکیورٹی وجوہات پر انہیں بریت مل سکتی ہے ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے معاملات میں خود کفیل ہونا پڑے گا ہمیں اپنے لئے بھی پیسے کمانے ہیں اور آئی سی سی کو بھی کما کر دینا ہے ۔ ہماری اکانومی بہتر ہوگی تو آئی سی سی بھی ہماری بات سنے گا ۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان میں ویسٹ انڈیز ، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کی ٹرائی سیریز ہو تاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی طاقت دکھا سکے ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ سے صرف 4 بندے فارغ ہوئے ہیں اور ہم نے سال کا 13 کروڑ روپیہ بچا لیا ۔ یہ پیسہ قزافی اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹس کا نیا اسٹرکچر کھڑا کرنے میں کام آئے گا ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اب پیسہ لگائے گا بھی اور بچائے گا بھی ۔ کراچی کے کاروباری حضرات نے کرکٹ کی بحالی کے لئے مثبت جواب دیا ہے ۔ اسکول کرکٹ کے فروغ اور بحالی کے لئے 4 بنک کام کرنے کو تیار ہیں ۔ ایک سرمایہ کار نے یہاں تک کہا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں بھارت سے میچ جیت جائیں پاکستان کرکٹ کے لئے آپ کو بلینک چیک دونگا ۔
صرف میں تھا جو میچ فکسنگ کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی کے خلاف تھا ۔ میچ فکسر ملکی وقار کو ٹھیس پہنچاتے ہیں ان کی واپسی اور معافی نہیں ہونی چاہئیے ۔ اس سے نوجوانوں کو غلط کام کرکے معافی مل جانے کی ترغیب ملتی ہے جو ملک کے لئے اچھی نہیں ۔ ہم ٹیلنٹ صرف بڑے شہروں میں تلاش کرتے ہیں جبکہ کارکردگی دکھانے والا کھلاڑی چھوٹے علاقوں سے آرہا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.