ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اس لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام ہیں جبکہ 2016 میں پانامہ لیکس میں 450 پاکستانیوں کے نام شامل تھے ۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پٹیشنز کے نتیجہ میں ایس ای سی پی ، اسٹیٹ بنک ، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں لیکن صرف چند پاکستانیوں سے متعلق ہی نوٹس لیا گیا ۔
ٹرانسپیرنسی نے مطالبہ کیا کہ پینڈورا لیکس میں شامل تمام پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے طریقہ کار کی تحقیقات کی جائیں ۔ خط میں فہرست میں شامل افراد کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پینڈورا لیکس میں شامل افراد کو پابند کیا جائے کہ وہ 3 ماہ میں ایف بی آر کو اپنے اثاثوں سے متعلق مطمئن کریں ۔
تبصرے بند ہیں.