فلپائن کے آنجہانی صدر ریمون میگ سائے سائے کے نام پر قائم یہ فاؤنڈیشن 1957 سے اب تک 300 سے زائد شخصیات و تنظیموں کو اس تمغہ سے نواز چکی ہے ۔ اس ایوارڈ کو ایشیاء کا نوبل پرائز بھی کہا جاتا ہے ۔ ریمون میگ سائے سائے ایوارڈ اب تک 9 پاکستانی شخصیات کو دیا جاچکا ہے ۔ سال 2021 میں یہ ایشیائی نوبل پرائز معروف سماجی شخصیت اور اخوت فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب کو پیش کیا گیا
ہر سال یہ اعزاز معاشرہ سے غربت کے خاتمہ اور معاشی ترقی کے لئے غیر معمولی کردار ادا کرنے والی شخصیات کو پیش کیا جاتا ہے ۔ میگ سائے سائے فاؤنڈیشن ہر سال ایشیاء کے 40 ممالک سے 4 عظیم شخصیات کو اس ایوارڈ سے نوازتی ہے ۔ ماضی میں عبدالستار ایدھی ، مدر ٹریسا ، دلائی لامہ اور ڈاکٹر محمد یونس اس ایوارڈ کے حقدار بن چکے ہیں ۔
رامن میگ سائے سائے کون تھا ؟
رامن میگ سائے سائے فلپائن کے ساتویں صدر تھے ۔ رامن 1953 سے اپنی موت تک اس عہدہ پر کام کرتے رہے ۔ پیشہ کے لحاظ سے وہ آٹو موبائل مکینک تھے ۔ میگ سائے بحرالکاہل کی جنگ کے دوران بطور گوریلا لیڈر کے مشہور ہوئے ان کی شاندار خدمات پر انہیں فلپائن کے شہر زمبیلس کا فوجی گورنر مقرر کیا گیا ۔ انہوں نے ملکی دفاعی سیکریٹری کے بطور بھی کام کیا ۔ وہ نیکونلیسٹا پارٹی کے بینر تلے فلپائن کے ساتویں صدر منتخب ہوئے ۔
میگ سائے سائے کا دور حکومت فلپائن کی تاریخ کا سنہرا دور کہا جاتا ہے ۔ ان کی حکومت بد عنوانی سے پاک کہی جاتی ہے ۔ ان کے دور میں ملک نے ہر شعبہ میں ترقی کی ، تجارت اور صنعت کو فروغ حاصل ہوا اس کے علاوہ فلپائن ان کے سنہرے دور میں ایشیاء کی بہترین حکومت قائم کرنے پر دوسرے نمبر پر براجمان ہوا ۔
ریمون 16 مارچ 1957 میں ایک طیارہ حادثہ میں ہلاک ہوئے ۔ 22 مارچ 1957 میں ان کے آخری رسومات میں 20 لاکھ افراد نے شرکت کی ۔ فلپائنی عوام انہیں جمہوریت کا محافظ کہتے ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.