اداکارہ سلمی حسن نے ایک ویب انٹرویو میں اپنے ڈپریشن میں جانے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ کئی سال قبل میں ڈپریشن کا شکار ہوئی تھی ۔ ہر انسان کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں جو ہمیں یا تو وقتی طور پر مضبوط کردیتے ہیں یا کمزور بنادیتے ہیں ۔ مجھ پر بھی ایک وقت ایسا آیا جب میں نے شک اور اداسی کی کیفیات کو خود پر حاوی پایا ۔ یہ کیفیات ماضی کی غلطیوں کے پچھتاوے کی شکل میں ہمیں جکڑ لیتی ہیں ۔ میں نے بھی چار پانچ سال پہلے ڈپریشن سے نجات حاصل کرنے کے لئے تھراپیز کا سہارا لیا اور اینٹی ڈپریشن ادویات کا استعمال بھی کیا تھا ۔
بیٹی کی پیدائش کے بعد مجھ پر یک دم ڈپریشن کا حملہ ہوا ۔ اس ڈپریشن نے مجھے بیٹی کی پیدائش کے دو تین سال بعد تک جکڑے رکھا ۔ اس ڈپریشن نے مجھے ہی نہیں میری بچی کو بھی متاثر کیا ۔ میری بیٹی کو غصہ آتا تو وہ اپنا سانس روک لیتی تھی ، پھر اسے مجبور کرنا پڑتا تھا کہ سانس لو ۔ یہ صورتحال میرے لئے بہت تکلیف دہ تھی ۔ اس کے لئے میں نے طبی ماہرین سے رابطہ کیا۔
ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کے لئے آپ کا خود اعتماد ہونا ضروری ہے ۔ لوگ آپ کی بیماری پر طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں ، ان باتوں کو سن کر اپنے رد عمل پر قابو پانا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ ڈپریشن پر آپ عقل مندی سے قابو پاسکتے ہیں ۔ مشکل کا سامنا ہی مشکل کو ہرادیتا ہے ۔ اپنا تجزیہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.