حکومت کے مطابق یہ آرڈیننس عام انتخابات کی شفافیت کے لئے ایک اہم عملی قدم ہے ۔ سرکاری سطح پر اس آرڈیننس کے لئے کوئی عوامی رائے ہموار کی گئی نا ہی پارلیمنٹ میں اس مسلہ پر کوئی بحث ہوئی اپوزیشن جماعتوں اور الیکشن کمیشن کو بھی اس حوالہ سے اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ عوامی اکثریت جو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کبھی ماضی میں بھی ڈھنگ سے نہ کرسکے کیا وہ مشینوں کے ساتھ آسانی محسوس کریں گے ؟
ای وی ایم یا برقی نظام رائے دہی محدود انتخاب میں تو موثر ثابت ہوسکتا ہے لیکن ملکی انتخابات میں ایک ایسے ملک میں جہاں شرح تعلیم بھی کم ہو اور حکومتی ساکھ اور نظام بھی قابل بھروسہ نہ ہو کیا ان مشینوں کا غلط استعمال خلاف عقل بات ہوسکتی ہے ؟
تکنیکی طور پر یہ کچھ مشکل نہیں ، ماضی میں 2017 کے ہندوستان میں انتخابات میں ایسی ویڈیوز دیکھنے میں آئیں جہاں ووٹرز مشینوں کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آئے اور دوسری جانب سیاسی دباؤ بھی مشینوں کے غلط استعمال میں غالب رہا ۔ ای وی ایم مشین کی مانیٹرنگ مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ آپس میں انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہوتیں ۔ ایسے ممالک جہاں انتخابات کو شفاف بنانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے وہاں بھی ان مشینوں کی کمزروی اور انتخابی دھوکہ دہی کے عنصر کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
ان باتوں سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس حوالہ سے میڈیا کو عوامی تربیت کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے کہ ان مشینوں کے کیا فنکشنز ہیں اور ان کا استعمال کیسے کیا جاسکتا ہے ۔ امریکا جیسے ممالک کے عوام نے بھی برقی نظام رائے دہی میں ہیرا پھیری کے الزامات لگائے ہیں ۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا انتخاب ان ہی متنازعہ مشینوں کے ذریعہ ممکن ہوا تھا ۔ ایک مخصوص انتخاب کے لئے مشینوں کے فنکشنز کو سیٹ کیا جاسکتا ہے ۔ باوجود یہ کہ اس دھوکہ دہی کے منظم ثبوت فراہم نہیں کئے جاسکے تھے لیکن بہرحال یہ ایک متنازعہ انتخاب تھا ۔
پاکستان جیسا ملک جو تنازعات کا گڑ ہو کیا وہاں برقی رائے دہی کی شفافیت کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ جبکہ عوام ان مشینوں کے فکشنز کو سمجھنے کی اہلیت بھی نہ رکھتے ہوں اور سیاسی کارکنوں کی انتخابی ہیرا پھیری پر بھی کوئی شک نہ ہو ۔ حق خود ارادیت جمہوریت کی بنیاد ہے اگر بنیاد ہی ٹھیک نہ ہو تو کیا جمہوریت کی عمارت مضبوط ہوسکتی ہے ؟ سمندر پار پاکستانی اس نظام سے کیسے حق خود ارادیت کا استعمال کریں گے ؟ آنے والے انتخابات کو مثالی بنانے کے لئے حکومتی کوشش جن کمزوریوں کا شکار ہے آنے والے وقت میں ان کو دور کیا جاسکے گا یا نہیں ، یہ وقت ہی بتا پائے گا ۔
تبصرے بند ہیں.