وزیر اعظم عمران خان نے تربیلا ڈیم کے پانچویں توسیعی منصوبہ کی تقریب سنگ بنیاد میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت میں ایسی بجلی بنائی جائے گی جس سے موسم متاثر نا ہو ۔ انہوں نے ترکی ، اٹلی اور دیگر ممالک میں لگنے والی خوفناک آگ کو موسم پر پڑنے والے منفی اثرات کا شاخسانہ قرار دیا ۔دنیا میں سب سے زیادہ گرمی جیکب آباد میں ریکارڈ کی گئی ہے ۔
انہوں نے اس حوالہ سے مزید بتایا کہ بھاشا ڈیم کو 1984 میں بنائے جانے کا فیصلہ ہوا تھا ۔ اس میں تاخیر کی وجہ دور اندیشی کی کمی تھی ۔ اگر یہ ڈیم وقت پر تعمیر کرلیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی ۔ ہماری حکومت کی کوشش ہوگی کہ داسو اور بھاشا ڈیم مقررہ مدت میں بن جائیں ۔
ماضی میں کئے گئے معاہدے سراسر عوام دشمن ہیں ۔ ہم بجلی استعمال کریں یا نہ کریں ہمیں پیسے ہر حال میں دینے ہیں ۔ بجلی کی ملکی پیداوار میں کوئی منصوبہ پانی سے بجلی بنانے کے لئے شروع نہیں کیا گیا ۔ اس لئے مہنگی بجلی عوام پر عذاب کی طرح مسلط ہے ۔
صرف الیکشن میں کامیابی کے لئے ترقیاتی منصوبے تیار کئے جاتے تھے ۔ منصوبوں کا طویل المدت نا ہونا بھی عوامی مشکلات میں اضافہ کا سبب ہے ۔ آبادی میں اضافہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔
دریاؤں میں 80 فیصد پانی مون سون کے سیزن میں آتا ہے جو ڈیمز کی کمی کی وجہ سے سمندر برد ہوجاتا ہے ۔ اگر ڈیمز میں ضائع ہوجانے والا پانی محفوظ کرلیا جاتا تو کسانوں کو فصلوں کے لئے سارا سال پانی دستیاب ہوتا ۔
ہماری کوشش ہے کہ بجلی بنانے کے سستے طریقے استعمال کریں جن میں زیادہ لاگت نہ لگے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کی جاسکے ۔ ہم سولر اور ہائیڈرو پاور کے استعمال سے بجلی بنانے کے منصوبے شروع کریں گے ۔ کوشش ہوگی کہ فیول نا جلے تاکہ عوام پہ کسی قسم کا اضافی بوجھ نا پڑے ۔
کرونا کی وبا میں بھی ڈیم کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ ہماری حکومت 10 ڈیمز کے منصوبوں پر کام کررہی ہے اور ڈیم بننا بھی شروع ہوگئے ہیں ۔ ان شاء اللہ مہمند ڈیم 2025 اور بھاشا ڈیم 2028 میں تیار ہوجائے گا ۔
تبصرے بند ہیں.