The news is by your side.

حکومتی صفوں میں انتشار

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی نور عالم خان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔

قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران نور عالم خان حکومتی کارکردگی پہ نالاں نظر آئے ۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری سے مخاطب ہوکر کہا کہ سر ہم بیک بینچر بھی یہاں ووٹ کی طاقت سے پہنچے ہیں ۔ کیا ہمارا اسمبلی میں مصرف صرف ووٹ کاسٹ کرنا ہے؟

ڈپٹی اسپیکر صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ آپ کو صرف اگلی تین قطاریں ہی نظر آتی ہیں ؟ ویسے گناہ گار بھی اگلی قطاروں والے ہی ہیں ۔ پاکستان میں کیا صرف صوابی ، نوشہرہ ، صوات اور میانوالی ہی واقع ہیں ؟ کیا آپ کو یہ نظر نہیں آتا کہ ہمارے حلقوں میں گیس اور بجلی فراہم کی جارہی ہے یا نہیں۔

نورعالم نے ایوان میں موجود اراکین سے کہا کہ خدارا اپنی گاڑیوں اور جہازوں سے اتریں ، عوام کی حالت دیکھیں ۔ اگر اگلی تین قطاروں کے لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے جائیں تو پاکستان بچ جائے گا ۔

یاد رہے کہ گزشتہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی وزیر دفاع پرویز خٹک اور نور عالم خان نے اپنے پارٹی صدر عمران خان سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کمیٹی کا اجلاس گرما گرمی کے بعد ملتوی ہوگیا تھا ۔

نور عالم نے گزشتہ روز بھی پارٹی صدر سے سوال کئے تھے کہ اسٹیٹ بنک کی خودمختاری سے سلامتی اداروں کو تو کوئی خطرہ نہیں ؟ کیا آئی ایم ایف کی سلامتی اداروں کے اکاؤنٹ تک رسائی ہوجائے گی ؟ کیا منی بجٹ سے عوام کو بجلی گیس پانی ملے گا ؟

وزیر اعظم نے اپنے پارلیمانی اراکین کو مطمئن کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ سلامتی اداروں کا تحفظ ہر صورتب یقینی بنایا جائے گا ۔

اس دوران وزیر دفاع بھی میدان میں آگئے اور پرویز خٹک اور عمران خان میں کچھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر وزیر اعثم اٹھ کر جانے لگے تو دیگر اراکین نے انہیں روک لیا ۔ اس صورتحال میں وزیر دفاع پرویز خٹک اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔

تبصرے بند ہیں.