قومی اسمبلی کے جاری سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماء شہباز شریف نے کہا کہ ابھی منی بجٹ منظور بھی نہیں کیا گیا اور اس کے مہلک اثرات سامنے آنے لگے ہیں ۔
قائد حزب اختلاف نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 74 سالوں میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت اتنی نہیں بڑھی جتنی موجودہ حکومت نے بڑھادی ہے ۔ ایک من گندم 2 ہزار 600 روپے بکنا عوام کے استحصال کے مترادف ہے ۔ 15 کلو آٹا ایک زرعی ملک میں کارخانہ ریٹ پر 11 سو روپے میں بکنا عوام پر ظلم ہے ۔ جبکہ ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات بھی ٹیکس کے نام پر اس تھیلے پر لاگو کئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سخت شرائط لاگو کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ بات چیت سے ردوکد حکومتی نااہلی کا کھلا ثبوت ہے ۔ حکومت اس حوالہ سے بھی کوئی گارنٹی نہیں دے رہی کہ آئی ایم ایف اس بل کی منظوری کے بعد نئی شرائط کا تقاضہ نہیں کرے گا ۔
شہباز شریف کے قومی اسمبلی میں خطاب سے پہلے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو ذرداری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کو صدی کا بحران کہا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر صدی میں ایک بحران آتا ہے اور اس صدی کا بحران عمران خان ہیں ۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے برے اعشارئے نہیں دیکھے گئے جتنے پی ٹی آئی نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں دکھادئیے ۔ پاکستان جب دو لخت ہوا تھا تب بھی گروتھ ریٹ منفی میں نہیں آیا تھا ۔ عمران خان نے تبدیلی کا نام پر تباہی مچائی ہے اور حکومتی ناکامی کو کامیابی بنا کر پیش کرتے ہیں ۔
اگر حکومت منی بجٹ لاتی ہے تو عمران کیسے عوام کا سامنا کریں گے؟ حکومتی اراکین بھی اپنے حلقوں میں جاکر معاشی کارکردگی کے نام عوام سے ووٹ نہیں حاصل کرسکیں گے ۔
بلاول نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم نے عوام دشمنی دیکھی ، غریب دشمنی دیکھی لیکن عمران خان تو ملک دشمنی پر اتر آئے ہیں ۔ جس قسم کا منی بجٹ پی ٹی آئی حکومت پیش کرنے والی ہے اس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.