کرونا وائرس کا نیا ویرئنٹ اومیکرون دنیا بھر میں نئے دہشت گرد کے بطور گردش کررہا ہے ۔ اس ویرئنٹ کی آمد کے بعد متعدد ممالک نے اپنی سرحدوں کو سیل کردیا ہے اور انسانی آمدو رفت محدود ہوگئی ہے ۔
جنوبی افریقہ کے خبر رساں ادارے "اے پی” کے محققین نے اومیکرون کی شناخت کچھ دن پہلے ہی کی تھی ۔ اس ویرئنٹ کے میڈیکل ہسٹری اتنی زیادہ نہیں کے اس کے خلاف تدابیر اختیار کی جائیں ۔ یہ ویرئنٹ کرونا کے مقابلہ میں کتنا خطرناک ثابت ہوگا اس حوالہ سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔
اس ویرئنٹ کی دھماکہ خیز انٹری کے بعد ممالک تذبذب کا شکار ہیں کہ کیا حکمت عملی اپنائی جائے ۔ کرونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 50 لاکھ سے زائد بتائی جارہی ہے ۔ جبکہ کرونا کے خلاف بھی ابھی تک کوئی علاج کارگر ثابت نہیں ہورہا اس پر اومیکرون کی آمد سے حکومتیں کافی پریشان ہیں ۔
اومیکرون بھی لگنے والی بیماری ہے اور ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے ۔ طبی ماہرین نے ماسک پہننے کی عادت کو اپنانے پر زور دیا ہے ۔
اسرائیل نے غیر ملکی شہریوں کے داخلہ پر ملک میں پابندی لگادی ہے ۔ کینیڈا کے وزیر صحت نے بھی اومیکرون کے دو کیسز کا اونٹاریو میں پائے جانے کا انکشاف کیا ۔ ڈچ پبلک کی ہیلتھ اتھارٹی نے جنوبی افریقہ کی فلائٹ سے پہنچنے والے 13 افراد میں اومیکرون کی تشخیص ہوئی ۔
اسلام آباد میں ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ کرونا کا نیا ویرئنٹ انتہائی خطرناک ہے جو اس وقت دنیا بھر میں پھیل رہا ہے ۔ اس حوالہ سے این سی او سی نے کچھ فیصلے کئے ہیں ۔ جن میں ہائی رسک ایریاز میں ٹیسٹنگ کا بڑھانا اور اس کام میں تیزی لانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ نئے ویرئنٹ کے خلاف تمام فیصلے مستقبل کو سامنے رکھ کر کئے جائیں گے ۔ مسافروں کی محفوظ آرائیول کے لئے نئے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ نئے ویرئنٹ کے اثرات کم کئے جاسکیں ۔ اگلے دو سے تین مہینے کے اندر ویکسینیشن کے لئے بڑی مہم شروع کی جائے گی ۔ جن 3 کروڑ پاکستانیوں نے ایک ڈوز لگوائی ہے ان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ پہلی فرصت میں دوسری ڈوز لگوالیں ۔ ایسے لوگوں کو بوسٹر ڈوز لگوائی جائے گی جن کو زیادہ خطرہ ہوگا نئی ویرئنٹ سے ۔
تبصرے بند ہیں.