The news is by your side.

ڈینگی مرض ، علامت ، احتیاط

پاکستان اس کرونا کے ساتھ وبائی مرض ڈینگی سے بھی متاثر ہے ۔ کراچی تا خیبر متعدد شہر اس کا نشانہ بن چکے ہیں ۔

پنجاب اس وقت ڈینگی سے شدید متاثر ہے اور صوبہ بھر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 5 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے ۔ وزیر صحت صوبہ میں ڈینگی میں اضافہ کی صورتحال پر کافی تشویش میں مبتلا ہیں ان کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے ہیں ۔ ڈینگی کا پھلاؤ روکنا تمام متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے ۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ڈینگی سرگرمیوں کی مانٹیرنگ میں مستعدی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے ۔ ڈینگی کے پھلاؤ کو روکنے کے لئے صوبہ بھر میں اسپرے کیا جارہا ہے ۔

ڈینگی کیسے پھیلتا ہے ؟  ڈینگی کے پھیلاؤ کا سبب بننے والا مچھر ایڈیز ایجپٹی کہلاتا ہے ۔ داغ دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد پرورش پاتا ہے اور ستمبر تا دسمبر موجود رہتا ہے ۔ یہ مچھر 10 سے 40 سینٹی گرید حرارت میں نشونما پاتا ہے ۔ اس سے کم درجہ حرارت پر یہ مچھر پنپ نہیں پاتا ۔

ڈینگی کے پھیلاؤ کا سبب مادہ ڈینگی بنتی ہے کیونکہ مادہ کو انڈے دینے کے لئے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پروٹین کے حصول کے لئے وہ انسانی خون چوستی ہے جو ڈینگی انفیکشن کا سبب بنتا ہے ۔

ایڈیز ایجپٹی مچھر کے انڈوں اور لارووں کی پرورش صاف اور ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوتی ہے اور اس کے لئے موافق ماحول عام گھروں میں آسانی سے میسر آجاتا ہے ۔

احتیاطی تدابیر : اس سلسلہ میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ماہر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ملیریا اور ڈینگی میں فرق مرض کا شدت اختیار کرنا ہے اور اس کا تدارک صرف احتیاطی تدابیر کو اپنا کر ہی کیا جاسکتا ہے ۔ ڈینگی کے مرض سے بچاؤ کے لئے سب سے اہم چیز پانی کو کسی جگہ جمع ہونے سے روکنا ہے ۔ عموما لوگ گندے پانی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن صاف پانی بھی اس مرض کے پھیلاؤ کی وجہ بنتا ہے ۔ مچھر دانیوں اور اسپرے کا باقاعدہ استعمال ، بارش یا گھروں کا استعمال شدہ پانی کا اخراج ، اسپرے کا اہتمام ، صفائی سے اس مچھر کی افزائش نسل کو روکا جاسکتا ہے ۔

ڈینگی کی تصدیق : ڈینگی کی تصدیق کے لئے این ایس ون یا پی سی آر نامی خون کے تجزیوں کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں ۔

ڈینگی کی علامات : ڈینگی کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ جسم خصوصا سر ، کمر اور ٹانگوں میں درد ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ متلی اور قے کی شکایت ، جسم پر سرخ نشانات کا ابھرنا ، منہ اور مسوڑوں سے خون کا اخراج بھی ہوسکتا ہے ۔ ڈینگی کا مریض سانس لینے میں دشواری محسوس کرتا ہے اس کے علاوہ وہ غنودگی کا شکار بھی ہوسکتا ہے ۔ ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرسکتا ہے ۔

ڈینگی ہوجانے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کریں ۔ پانی کا وافر استعمال کیا جائے ، پھلوں کے جوس اور او آر ایس کو لازمی اپنی غذا کا حصہ بنائیں ، خون پتلی کرنے والی ادیات جیسے ایسپرین ، آئبوپروفن کا استعمال ترک کردیں ۔ مریض کے سی بی سی اور ایف بی سی ٹیسٹ کروائیں بھی اور ضرورت پڑنے پر انہیں دوہرائیں ۔

تبصرے بند ہیں.