میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف جرائم کو روکنے اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں تحفظ سے متعلق آگاہی پیدا کرنے اور نئے طریقے وضع کرنے کے لئے آج پاکستان سمیت عالمی برادری صحافیوں کے خلاف جرائم میں استثنیٰ کے خاتمہ کا دن منارہی ہے ۔
اقوام متحدہ نے سال 2013 میں 2 فرانسیسی صحافیوں کی مالی میں پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں قتل ہوجانے کے بعد 2 نومبر کو عالمی طور پر صحافیوں پر تشدد کے خلاف عوامی آگاہی کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ۔ ہر سال اس دن کو منانے کا مقصد صحافیوں پر ہونے والے پر تشدد واقعات کو نمایاں کرنا ہے تاکہ صحافیوں کے خلاف تشدد کو روکا جاسکے اور ایسے واقعات میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2006 سے 2020 کے درمیان پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں دنیا بھر میں 1200 صحافی قتل کئے گئے ۔ قتل ہونے والے ہر 10 صحافیوں میں سے 9 کے قتل کیسز حل نہیں کئے جاسکے ۔
2 نومبر کو دنیا بھر کی تنظیمیں اپنے قتل ہونے والے صحافیوں کے حل نہ ہونے والے مقدمات پر بات کرتی ہیں اوران کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتی ہیں ۔ 2 نومبر کو صحافیوں کی سلامتی سے متعلق یونیسکو کی شش ماہی رپورٹ کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے ۔
یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل ہر 6 ماہ کے بعد 1 رپورٹ جاری کرتے ہیں ۔ اس رپورٹ میں مختلف ملکوں میں صحافیوں کے خلاف جرائم کی تفصیلات درج ہوتی ہیں ۔ یونیسکو کی حالیہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2020 میں 62 صحافی اپنے پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے دوران قتل کئے گئے ۔
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں صحافی غیر ریاستی عناصر کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا کرتے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صحافت سے وابستہ افراد کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات کریں ۔ صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ جرم کے مرتکب کو سزا کا خوف ہی نہیں ہوتا ۔
تبصرے بند ہیں.