سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اہم اجلاس میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی پانچ سالہ کارکردگی کو سخت مایوس کن پایا گیا ۔
پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے چئیر مین ڈاکٹر شاہد بیگ نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ادارہ 12 پیٹنٹس کروا پایا ہے
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شامل سینیٹرز نے اس کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا کیونکہ تحقیقاتی کاموں کے لئے سائنس فاؤنڈیشن کو 50 کروڑ روپے جاری کئے گئے جس کے نتیجہ میں صرف درجن بھر پپیٹنٹس ہی بن پائے ۔
فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پانچ سال قبل ساڑے پانچ ہزار سے زائد تحقیقاتی منصوبہ شروع کئے گئے جن میں سے کچھ بنیادی اور کچھ ایڈوانس لیولزکے تھے
سینیٹرز نے فاؤنڈیشن کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ہزار تحقیقاتی منصوبوں پر صرف 12 پیٹینٹس کا آنا ناقابل دفاع کارکردگی ہے ۔ سینیٹر افنان اللہ نے اس موقع پر بتایا کہ وہ یورپ کے ایک ریسرچ ادارہ سے منسلک رہے جس کا صرف ایک سیکشن پیٹنٹس سے سالانہ 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کماتا ہے ۔
فاؤنڈیشن کو صنعتی تحقیق کے حوالہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ذرمبادلہ کما سکے ۔ سینیٹر افنان نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن ہم پنیر برآمد کرتے ہیں اگر یونیورسٹیز کے طالب علم اس پر تحقیق کریں اور پنیر کو ملک میں ہی تیار کرلیا جائے تو پاکستان سالانہ لاکھوں دالرز کی بچت کرسکتا ہے ۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کے سیکریٹری نے شرکاء کو بتایا کہ ہم تمام اداروں میں ہونے والی تحقیقاتی کاموں کی میپنگ کررہی ہے جس سے معلوم ہوسکے گا کون سا ادارہ کس کام پر تحقیق کررہا ہے ۔ میپنگ کا عمل جیسے ہی مکمل ہوتا ہے تو اس معلومات کا صنعت کاروں سے اشتراک کیا جائے گا تاکہ وہ بھی اس حوالہ سے آگاہ ہوسکیں ۔ اس عمل سے صنعت اور تحقیقاتی اداروں میں تعلق استوار ہوگا اور وہ بھی اس حوالہ سے مستفید ہوسکیں گے ۔
تبصرے بند ہیں.