مہروز امین جو فلم کے ڈائریکٹر اور رائیٹر ہیں نے میڈیا کو بتایا کہ کلاشنکوف کے ٹائٹل کے ساتھ 18 منٹ کی مختصر دورانیہ کی فلم نے کانز فلم فیسٹیول میں اپنی جگہ بنائی ۔
مہروز امین نے اسکرین پلے لکھا ہے اور مختصر فلم کی ہدایت کاری بھی کی ہے ۔ کاسٹ میں حمزہ غیور، (جس نے فلم کے مکالمے بھی لکھے ہیں) کے ساتھ دیگر اداکاروں جیسے عفیفہ شیخ، نادر سلطان، اور میاں ایاز شامل ہیں ۔ یہ فلم چل پھر سنیما کے نام سے ایک آزاد پروڈکشن ہاؤس کے بینر تلے بنائی گئی ہے ۔
یہ فلم 18 منٹ کی ایک ٹیک شاٹ ہے جو آدھی رات کی کہانیوں کی پیروی کرتی ہے جہاں ایک نوجوان لڑکا انڈے بیچ رہا ہے، ایک عورت گلی کے ایک کونے میں مشق کر رہی ہے، اور ایک اداکار انٹرویو دے رہا ہے، جو سنہری کی یاد تازہ کر رہا ہے ۔ پنجابی فلموں کا دور ، 80 کی دہائی ۔
مہروز امین بتاتے ہیں : پاکستان میں ایک آزاد فلم بنانا ایک بڑی جدوجہد ہے، اور سب سے بڑی جدوجہد مالی امداد ہے ۔”
یہ بتاتے ہوئے کہ مہروز کس طرح ہمیشہ اپنے خاندان اور ملک کو فخر کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ بتاتے ہیں کہ کس طرح کانز ہر فلمساز کے خوابوں کی منزل ہے ۔ تاہم، بجٹ کی رکاوٹیں تھیں جنہیں دور کرنا پڑا ۔ مزید یہ کہ فلم کے دورانیے کی وجہ سے پرائمری مقابلے میں حصہ لینا مشکل ہوگیا ۔
میرے پاس ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے، مہروز فیس جمع کروانے کی مشکلات بتاتے ہیں کہ لہذا ہم نے بطور ٹیم رقم جمع کی، جو کہ تقریباً €55 تھی ۔
شارٹ فلم کارنر میں ہندوستان کی نو مختصر فلموں کے درمیان اس سال کینز میں کلاشنکوف واحد پاکستانی مختصر فلم ہے ۔ بلاشبہ یہ پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہے، اور ہم اس کارنامے پر پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔