آج کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا 30 نکاتی ایجنڈا تھا ۔ جس میں انتخابی اصلاحات ، الیکٹرک ووٹنگ ، اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ، ایف اے ٹی ایف ، اینٹی ریپ ، اسلام آباد میں قانون کرایہ داری ، فیملی لاء سے متعلق 2 بل ، بھارہ کہو میں نئی یونیورسٹی اور حیدر آباد میں نئی ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا قیام ، اسٹیٹ بنک میں اصلاحات کا بل ، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ، کلبھوشن یادو کو اپیل دینے کے حق سے متعلق کل 27 بل آج کے اجلاس میں پیش کئے گئے ۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کا بل منظور ہوگیا جس کی منظوری کے بعد مستقبل کے الیکشنز میں الیکٹرک ووٹنگ مشین متعارف کروائی جائیں گی ۔ اس بل کے حق میں 221 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ ڈالے گئے ۔ اس کے علاوہ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے متعلق بل بھی بھاری ناکثریت سے منظور کرلیا گیا ۔
ان دونوں بلوں کی منظوری کے بعد اپوزیشن اراکین نے اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا ۔
اسٹیٹ بنک سے متعلق بل میں جو تجاویز دی گئی ہیں ان کے مطابق گورنر اسٹیٹ بنک کو کوئی عدالت ہی سنگین صورتحال میں برطرف کرسکے گی ۔ اسٹیٹ بنک کا گورنر ، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائیریکٹرز کے خلاف کوئی حکومتی ادارہ سرکاری ذمہ داریوں کے سلسلہ میں اسٹیٹ بنک سے تحقیقات نہیں کرسکے گا جب تک اسٹیٹ بنک کا بورڈ خود اس کی اجازت نہ دے ۔
اس ترمیم سے عام تاثر یہ جارہا ہے کہ اسٹیٹ بنک کا گورنر پاکستان کے کسی بھی ادارے کے سامنے جوابدہ نہیں ہوگا ۔ اس بل میں اسٹیٹ بنک کے گورنر سمیت متعدد اعلیٰ عہدوں کی مدت ملازمت میں بھی تبدیلی کی جارہی ہے ۔ اس بل کی منظوری سے حکومت کے اسٹیٹ بنک پر اثراندازی کم ہوجائے گی ۔
ماہرین معاشیات اس بل کو خود مختاری کے نام پر ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ قرار دے رہے ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.