روس اور یوکرین کی کشیدگی جو بعد ازاں جنگ میں بدل گئی مالیاتی اور اجناس کی منڈیوں کے لئے تباہ کن ثابت ہوئی ہے ۔
عالمی سطح پر اشیاء مہنگی ہونے کی وجہ سے پاکستان پر بھی گہرے معاشی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔
روس اور یوکرین کی اس جنگ نے جاپان سے لیکر امریکہ تک کی اسٹاک مارکیٹس کو شدید مندی سے دوچار کردیا ہے ۔
اس کے علاوہ ایشیائی اور یورپی مارکیٹس 2 سے 9 فیصد تک گر گئی ہیں ۔
روس 2021 میں 110 ارب خام تیل ، 69 ارب ڈالر کی تیل کی مصنوعات اور 65 ارب ڈالر کی گیس کی برآمدات کرچکا ہے ۔ روس سعودی عرب کے بعد تیل کا دوسرا اور جب کہ قدرتی گیس کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے ۔
حالیہ جنگ کے بعد خام تیل کی قیمتوں اضافہ مہنگائی کی شرح کو مزید بلند کردے گا ۔ اس جنگ کے اثرات کی وجہ سے اب تک چینی ، گندم ، خام تیل اور تانبے کی اشیاء کی قیمتوں میں 6 فیصد ، سونے کی قیمت میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور تیل کی قیمت سات سال بلند ترین شرح پر پہنچ گئی ہے ۔
خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان کے درآمدی بل میں روپے کی قدر پر دباؤ کا باعث بنے گا ۔ اس جنگ کی وجہ سے پاکستان کے درآمدی بل میں پانچ سے 20ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 10 ڈالر فی بیرل کا اضافہ پاکستان کے درآمدی بل میں 15 کروڑ ڈالر کا بوجھ ڈالے گا اور پاکستان میں پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتیں 180 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کا امکان ہے ۔
تبصرے بند ہیں.