سانس اور پھیپڑوں کی بیماری تپ دق یا ٹی بی کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بروز 24 مارچ عالمی دن منایا جارہا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کا اس حوالہ مسے کہنا ہے کہ 2020 میں ٹی بی کے 86 فیصد نئے کیسز 30 ممالک میں سامنے آئے ہیں ۔
تپ دق کا علاج ابتدائی طور پر ممکن ہے تاہم اپنی شدت میں یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ۔
تپ دق پھیپڑوں پر اثر انداز ہوکر سانس کے ذریعہ انسانوں میں منتقل ہوجاتا ہے ۔ دنیا بھر میں ہر روز 5 ہزار افراد تپ دق کے مرض کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں ۔
2018 میں سب سے زیادہ ٹی بی سے ہونے والی اموات کی تعداد 15 لاکھ تھی ۔
دنیا بھر میں 33 فیصد ٹی بی کے مریض اپنے مرض کی نوعیت سے لاعلم رہتے ہیں یا انہیں علاج کی سہولیات ہی میسر نہیں آتیں ۔
تمباکو نوشی کے شوقین ٹی بی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ شراب نوشی بھی اس مرض کی وجہ بن جاتی ہے ۔
تپ دق سے ہونے والی اموات میں زیادہ تر خواتین شامل ہوتی ہیں ۔