افغانستان میں ریاست کے نئے سربراہ کے لئے امیر المومنین شیخ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے رئیس الجمہور یا رئیس الوزراء کے لئے ملا محمد حسن اخوند کا نام تجویز کیا ہے ۔ ملا محمد حسن افغانستان کی مجلس شوریٰ کے سربراہ کے بطور کام کرتے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ طالبان کی مسلح تحریک کے بانیوں میں بھی شمار کئے جاتے ہیں ۔
طالبان نے آج بروز پیر اپنی نئی حکومتی قیادت کا اعلان کرنا تھا لیکن ناگزیر وجوہات کی وجہ سے اس میں دو تین دن تاخیر کی گئی ہے ۔ اہم حکومتی عہدوں کے لئے نامزد کئے گئے افراد کے نام جو سامنے آئے ہیں ان میں سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ بنائے جانے کا امکان ہے ۔ ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب کو وزیر دفاع کے بطور منتخب کیا گیا ہے ۔ ذبیح اللہ مجاہد کا نام وزیر اطلاعات کے لئے سامنے آرہا تھا تاہم اب انہیں ملا محمد حسن کے ترجمان کے فرائض سونپے گئے ہیں ۔ ملا امیر خان تقی وزیر خارجہ ہوسکتے ہیں ۔ یہ سب نام جب تک طالبان کا اعلامیہ سامنے نہیں آجاتا حتمی نہیں کہے جاسکتے ۔
دوسری جانب وادی پنجشیر کی بغاوت کو کچل دیا گیا ہے ۔ طالبان کے خلاف اہم مزاحمتی کردار امر اللہ صالح کے مفرور ہونے کا دعویٰ ذبیح اللہ مجاہد نے کیا ہے ۔ ان کے بیان کے مطابق امر صالح تاجکستان فرار ہوگئے ہیں ۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ حملہ آور ہمارے ملک کی تعمیر نو کے لئے نہیں اپنے مفادات کے حصول کے لئے آئے تھے ۔ یہ ہمارے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی تعمیر نو میں حصہ لیں ۔ ذبیح اللہ نے امریکا سے تربیت یافتہ فوجیوں کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ نئی افواج حکومت میں شامل ہوکر ملکی سلامتی کے لئے اپنے فرائض سر انجام دیں ۔
طالبان نے ملک میں فضائی نقل و حمل کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں ۔ قطر ، ترکی اور متحدہ عرب امارات فضائی آپریشن کی بحالی کے لئے طالبان کی معاونت کررہے ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.