شنگھائی تعاون تنظیم کے 20 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خطہ اس وقت مختلف محاذوں پر برسر پیکار ہے ۔ ان مسائل سے نبٹنے کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا ۔ مضبوط مواصلاتی نظام خطہ میں مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ۔
کرونا کی وبا نے دنیا کی معیشتوں کو متاثر کیا ۔ تجارت ، سرمایہ کاری اور روابط کے لئے شنگھائی تعاون تنظیم ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ۔ دنیا کا ہیلتھ سیکٹر ایک وبا کا مقابلہ نہیں کرسکا ۔ ہم نے صحت کے ساتھ معاشی صورتحال کو بھی مانیٹر کرتے رہے ۔ پاکستان دنیا کے ساتھ کرونا کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ۔
ماحولیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا مسلہ بن کر دنیا کو للکار رہا ہے ۔ ہم اس کے خلاف بلین ٹری منصوبہ کے ہتھیار کے ساتھ نبرد آزما ہیں ۔ مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنا دنیا کی بدقسمتی ہے ۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاشی نقصان کے ساتھ 10 لاکھ لوگوں کو سنبھالا ہے ۔
افغان صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی مستحق ہے ۔ دنیا کو اس وقت افغانستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے ۔ پچھلی تمام افغان حکومتیں 75 فیصد غیر ملکی امداد پر چل رہی تھیں ۔ اس وقت بھی وہ عالمی برادری کے تعاون کی جانب دیکھ رہی ہیں ۔
افغانستان کو مقامی حکمران ہی چلا سکتے ہیں لیکن انہیں ان کے حال پر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ افغانستان میں تمام گروپوں کی سیاسی نمائندگی کا ڈھانچہ ہی کامیاب ہوسکتا ہے ۔ افغانستان میں سیاسی استحکام عوام کے بھروسہ کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا ۔
پاکستان نے افغانستان سے متعلق ہمیشہ ایک ہی موقف رکھا اور خطہ میں امن کے لئے مثبت کردار ادا کیا ۔ اس وقت افغانستان کو اکیلا چھوڑنا مختلف بحرانوں کا سبب بنے گا ۔ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.