سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے دوسرے ون ڈے میں پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کھلاڑیوں کے انتخاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں کوئی ذمہ دار بلے باز موجود ہی نہیں ۔ انہون نے مزید اس حوالہ سے گل افشانی کرتے ہوئے کہا کہ ون ڈے کا میچ بلے باز ٹی ٹوؤنٹی سمجھ کر کھیل رہے تھے ۔ انہوں نے صہیب مقصود کے انتخاب پر سلیکشن کے معیار کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اس کا انتخاب ٹی ٹونٹی کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ون ڈے میچ کے لئے کیا گیا جبکہ سرفراز سے بہتر مڈل آرڈر بلے باز اس وقت کوئی ہے نہیں ۔ انہوں نے بابر اعظم کی خامی کا تذکرہ بھی کیا کہ وہ آؤٹ سوؤنگ کھیلتے ہوئے مشکلات کا شکار رہتے ہیں ۔ ٹیم میں ایسا کوئی کھلاڑی موجود نہیں تھا جس کے لئے شائقین ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے پہنچتے ۔ جاوید میانداد کا کھیل دیکھنے کے لئے لوگ بیتاب رہتے تھے کیونکہ وہ میچ کو اختتام تک پہنچاتے تھے چاہے پاکستان میچ جیتے یا ہارے اسپورٹس مین ایفرٹ نظر تو آتی تھی ۔ اب تو سرے سے ہی مفقود ہے ۔ انہوں نے کرکٹ بورڈ سے سوال کیا کہ وقار یونس کو اس کارکردگی پر برقرار رکھنے کی وجہ کیا ہے ؟
شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ٹیم سیلیکشن پر مینجمنٹ کو آڑؑے ہاتھوں لیا ۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ ایک سخت لائحہ عمل تیار کرواکر اسے نافذ کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ معیاری ٹیموں کو شکست دینا پاکستانی ٹیم کے لئے خواب ہی رہے گا ۔ انہوں نے اس حوالہ سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ جدید ایک روزہ میچ تکنیک کی مار ہیں اگر آپ باؤلنگ اور بیٹنگ کے حوالہ اپنی تکنیک درست کرلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ میچ نا جیت سکیں ۔ انہوں نے انگلش ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دو کھلاڑی جلد آؤٹ ہونے کے باوجود انہوں نے سمجھداری سے بلے بازی کی ۔
تبصرے بند ہیں.