سماجی رابطہ کی مشہور ویب سائٹ ٹوئٹر پر مہوش حیات کے ٹوئٹس کافی گردش کررہے ہیں جن میں وہ حکومت سے خواتین و بچوں کے خلاف ہونے والے جنسی جرائم پر سوال کررہی ہیں کہ حکومت نظام میں تبدیلی کے لئے نعروں اور باتوں کے علاوہ کیا کررہی ہے ؟ انہوں نے صنفی امتیاز اور بچوں کے تحفظ سے متعلق حکومتی پالیسیز پر تنقید کی کہ اب سوشل میڈیائی جنگ بہت ہوگئی ۔ ہیش ٹیگز اور نعروں کا استعمال بہت ہوچکا ہے ۔ اب ہم حکومتی عملی کاوشوں کا نفاذ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ حکومت قوانین کے نفاذ کے لئے کیا اقدامات کررہی ہے اب ہماری دلچسپی اس بات میں ہے ۔ معاشرہ میں جنسی و صنفی امتیاز و تشدد کو نظام میں تبدیلی لائے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا ۔
اپنی ایک ٹوئٹ میں اداکارہ نے ملکی قوانین کی موجودگی پر اطمینان کا اظہار کیا وہیں ان کے اطلاق و نفاذ پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی حکومتی کوتاہی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عدلیہ کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا کہ ملکی عدلیہ فرسودہ اور غیر مؤثر نظام کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے ۔
انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے شہری کا حق ہے کہ وہ ایک پرامن اور تشدد سے پاک محفوظ زندگی سے لطف اندوز ہو ۔ کسی کو بھی اپنی زندگی میں کوئی خوف لاحق نہ ہو ریاست ایک ماں کی طرح اپنے ہر شہری کو ایسا ماحول فراہم کرے جو اس کی آزادی کو متاثر نہ کرتا ہو ۔ قانون کو اتنا مضبوط ہونا چاہئے کہ کسی ظلم سے متاثر ہوکر ہیش ٹیگ بننے سے پہلے ہی مظلوم کی داد رسی ہوجائے ۔
تبصرے بند ہیں.