ممتاز انگریز موجد اور کاروباری شخصیت سر رچرڈ برینسن خلائی سیاحت کے فروغ کے لئے متحرک ہیں ۔ اس مقصد کے لئے وہ خلائی جہاز "ورجن گیلکٹک” استعمال کریں گے ۔ اس سیاحتی مشن کا حصہ بننے کے لئے چھ سو افراد نے بکنگ کروارکھی ہے ۔ فی سیاح اس سفر کی مد میں ڈھائی لاکھ ڈالر ادا کرے گا ۔ ورجن گیکٹک کی ہر پرواز صرف چھ مسافروں تک محدود ہوگی سیاح اس سفر کے لئے ہوا بازی کے معیاری لباس میں ہونگے ۔ جہاز جب مدار میں پہنچ جائے گا تو پوری طرح الٹا ہوجائے گا تاکہ سیاح خلا سے زمین کا نظارہ کرسکیں ۔
ورجن گیلکٹک کی نشستیں خصوصی طور پر کشش ثقل سے آراستہ کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ سیاح لائیو فلائیٹ ڈیٹا کے ساتھ بھی منسلک کئے جائیں گے ۔ خلائی جہاز میں باہر کے واضح نظارہ کے لئے بارہ کھڑکیاں ہیں ۔ یہ کھڑکیاں نشستوں کو گھیرے ہوئے ہیں تاکہ تمام سیاح خلائی نظارہ سے لطف اندوز ہوسکیں ۔ خلائی سفر میں سیاحوں کے مزاج کے حساب سے بہتر خیال رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
یہ خلائی جہاز ایک جیٹ طیارہ کے ساتھ جوڑا گیا ہے ۔ اس طرح یہ آدھا جہاز اور آدھا راکٹ ہے ۔ یہ جہاز سیدھے رخ پر سپر سانک رفتار کے ساتھ اپنا سفر شروع کرے گا ۔ پائلٹ راکٹ چلانے کا بٹن دبائے گا تو خلائی جہاز بھی حرکت میں آجائے گا ۔ اس خلائی جہاز میں خصوصی طور پر سولہ کیمرے نصب کئے گئے ہیں ۔ یہ کیمرے ہر سیاح کے سفر کی کیفیات کو مسلسل ریکارڈ کرتے رہیں گے ۔ اس جہاز میں ایک بڑا شیشہ بھی نصب کیا گیا ہے تاکہ جب سیاح خلا میں تیریں تو وہ خود کو دیکھ بھی سکیں ۔ اس جہاز کے تمام پرزے کیلیفورنیا کے ایک مقام موجاو میں قائم فیکٹری میں جوڑے گئے ہیں ۔ اس خلائی سفر سے قبل سیاحوں کو خصوصی تربیت بھی دی جائے گی ۔ یہ ایک انتہائی منفرد اور مہنگا سفر ہوگا ۔ خلائی سیاحت کا مستقبل ابتدائی آزمائشی پروازوں پر منحصر ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.