اگرچہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ گاڑی چلانا عورتوں کا کام نہیں ۔ لیکن آج کے دور کی عورت نے مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی مثال تمام معاملات زندگی میں سچ ثابت کی ہے ۔
بات جب گاڑی چلانے کی آتی ہے تو ایک عام خیال جو لوگوں کے ذہنوں میں ابھرتا ہے کہ مرد زیادہ اچھے ڈرائیور ہوتے ہیں لیکن یہ بات جریدے انجری پریونشن میں شایع ہونے والی تحقیق میں غلط ثابت ہوئی ہے ۔ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خواتین مردوں سے بہتر ڈرائیور ہوتی ہیں ۔
جریدے کے آرٹیکل میں اس بات کا برملا اظہار کیا گیا ہے کہ مرد خطرناک طریقہ سے ڈرائیونگ کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگی خطرہ میں ڈالتے ہیں ۔ خواتین کو اگر ٹرک چلانے کی ذمہ داری دی جائے تو سڑکیں زیادہ محفوظ ہوسکتی ہیں ۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق سیٹ بیلٹ نہ باندھنے ، ڈرائیونگ کے دوران افراتفری اور کشمکش ، ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے 50 ملین سے زائد افراد سڑک حادثات کا شکار ہوتے ہیں اور ایک ہی وقت میں دنیا بھر میں 10 لاکھ لوگ ان وجوہات کی بناء پر ہلاک بھی ہوجاتے ہیں ۔
ناروے کے انسٹیوٹ آف اکنامکس کے سروے کے مطابق مرد گاڑی چلاتے ہوئے زیادہ پریشان کن سوچوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ دنیا بھر میں سب سے کم حادثات ناروے میں ہوتے ہیں ۔
خواتین گاڑی چلاتے ہوئے سڑک پر زیادہ توجہ دیتی ہیں ۔ ہوشیار ذہن اور حواس کے ساتھ محتاط رویہ اپناتی ہیں اور ایک اچھے ڈرائیو کے لئے ان باتوں پر عمل ڈرائیونگ کو زیادہ محفوظ بناتا ہے ۔ ڈرائیونگ کے معیار کو جنس کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔
اس کے علاوہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کار پارک کرنے کے معاملہ میں بھی خواتین مردوں سے بہتر ہوتی ہیں ۔ وہ پارکنگ کی تلاش میں مردوں سے زیادہ ذہانت سے کام لیتی ہیں اور کم جگہ میں بھی گاڑی کو مناسب انداز میں پارک کرتی ہیں تاہم انہیں گاڑی کھڑی کرنے میں مرد سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے ۔
پاکستان میں گزشتہ دہائیوں میں خواتین ڈرائیوروں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ پاکستان میں خواتین ڈرائیوروں کی تعداد میں اضافہ تو ہورہا ہے لیکن لائیسنس کے حصول میں خواتین زیادہ مستعدی کا مظاہرہ نہیں کرتی یا وہ اس حقیقت کو چھپانا چاہتی ہیں کہ وہ گاڑی چلا سکتی ہیں ۔ پاکستان کی خواتین بھی دنیا بھر کی خواتین کی طرح ڈرائیونگ میں بہتر ہوتی ہیں اور تیز رفتاری سے گریز کرتے ہوئے محتاط ڈرائیونگ کرتی لیکن ہارن کا استعمال زیادہ کرتی ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.