مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماء سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں وفات پاگئے ۔ انہوں نے کشمیر کی آزدی کے لئے 5 دہائیوں تک جدوجہد کی ۔
کسی بھی کشیدہ صورتحال سے بچنے کے لئے بھارتی فورسز نے وادی میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے ۔ سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پہنچنے کے راستے خار دار تاروں اور رکاوٹوں سے بند کردیئے گئے ہیں ۔ مقامی طور پر ان کے انتقال کی خبر کا اعلان مسجدوں میں کیا گیا اور ان کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کرنے کا کہا گیا تھا ۔ اس اعلان کے بعد بھارتی انتظامیہ نے سخت انتظامات کئے ۔ سڑکوں پر بکتر بند گاڑیاں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری موجود ہے ۔
سید علی گیلانی کشمیر کی حریت تحریک کے سرگرم رکن رہے ۔ وہ دو درجن سے زائد ہندو مخالف سیاسی اتحاد آل پارٹیز حریت کے ایک دھڑے کے کے سربراہ بھی تھے ۔ انہوں نے گزشتہ برس حریت کانفرنس سے علحیدگی اختیار کرلی تھی ۔ لیکن اپنے ایک پیغام میں واضح طور پر کہا تھا کہ اس دیار فانی سے رخصت تک بھارتی استعمار کے خلاف نبرد آزما رہونگا اور اپنی قوم کا حق قیادت حسب استطاعت ادا کرتا رہونگا ۔
ان کے انتقال پر انڈیا نواز سابقہ وزیر اعلیٰ کشمیر محبوبہ مفتی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمارا بہت سی باتوں پر اختلاف تھا لیکن میں ان کی مستقل مزاجی اور اصول پسندی کے لئے ان کا احترام کرتی ہوں ۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی علی گیلانی کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی ساری زندگی کشمیری عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد میں گزاری اور قید و تشدد سہنے کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے رہے ۔ عمران خان نے سیاسی سطح پر سوگ منانے اور پاکستانی پرچم سرنگوں کرنے کا اعلان بھی کیا ۔
تبصرے بند ہیں.