بلوچستان کے ضلع خضدار کا انتہائی خوبصورت مقام مولا چٹوک مقامی و بین القوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے ۔
بلوچستان کا نام آتے ہی ذہن میں سنگلاخ پہاڑوں کا خیال آتا ہے ۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کسی زمانہ میں بلوچستان سرسبز بھی ہوا کرتا تھا ۔ موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کی کمی کیوجہ سے یہ علاقہ سنگلاخ ہوتا گیا اب یہاں بہت کم مقامات سرسبز رہ گئے ہیں ۔
مولا چٹوک مقامی زبان کا لفظ ہے جو دو لفظوں کا مرکب ہے ۔ بلوچی زبان میں مولا چھوٹے سے علاقہ اور چٹوک آبشار کو کہتے ہیں ۔ اس علاقہ میں جا بجا چھوٹی بڑی آبشاریں ہیں جو اپنی خوبصورتی سے سیاحوں کو مسحور کردیتی ہیں ۔ ان ہی آبشاروں میں موجود ایک آبشار کے پاس پیر چنال کا مزار ہے ۔ اس آبشار میں مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں جن کا شکار مقامی افراد کے روکنے کیوجہ سے نہیں کیا جاتا ۔
یہ مقام کراچی سے 600 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور خضدار سے آگے تک کا علاقہ پتھریلا ہے مولا چٹوک تک پہنچنے کے لئے خضدار سے دو راستے نکلتے ہیں ۔ اس دوران 65 کلو میٹر کا کچا راستہ بھی طے کرنا ہوتا ہے جس کے لئے کار کے بجائے 4 وہیل پر ہی جایا جاسکتا ہے ۔
پہاڑوں میں گھرا مولا چٹوک کے سفر میں پہاڑوں کا سفر کسی خوشگوار تجربہ اس وقت ڈھلتا ہے جب اچانک پہاڑوں کے درمیان آبشاریں نظر آتی ہیں ۔ یہ منظر کسی کو مبہوت کرسکتا ہے ۔ کوئی یقین نہیں کرسکتا کہ بلوچستان جیسے علاقہ میں اتنی خوبصورت آبشاریں بھی پائی جاتی ہیں ۔
اس جگہ رات گزارنا بہت کٹھن ہوتا ہے کیونکہ یہاں سانپ اور بچھو وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں لیکن یہاں رات کی خوبصورتی ایک روحانی تجربہ سے آشنا ہونے جیسی ہوتی ہے ۔
یہاں کے لوگوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس جگہ کو حکومت اپنی سرپرستی میں لے کر اور اسے سیاحتی مقاصد کے لئے استعمال کرکے ریونیو جمع کرے جو صوبہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ورنہ سیاحوں کی آمد اس مقام کی قدرتی خوبصورتی کو تباہ کرکے آلودگی کا ڈھیر بنادے گی ۔
تبصرے بند ہیں.