پچھلے ہفتہ نور مقدم کے اپنے 27 سالہ دوست ظاہر جعفر کے ہاتھوں بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ اس قتل سے ملک میں صنفی امتیاز اور تشدد کے خلاف مظاہرے عوامی غم و غصہ سے بھرے ہوئے ہیں ۔ پچھلے ایک ہفتہ میں آگے پیچھے ہونے والے آبرو ریزی اور قتل کے چار واقعات سامنے آنے سے عوامی حلقوں میں بے چینی نمودار ہوگئی ہے ۔ اس پر حکام کی مجرمانہ خاموشی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ۔ بہت ساری مشہور شخصیات جن میں عثمان خالد بٹ ، اشنا شاہ ، ماہرہ خان ، فیصل قریشی اور بہت سے دیگر افراد نے سوشل میڈیا پر بات کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف کاروائی اور قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا ہے ۔
فنکار برادری کو امید ہے کہ انصاف کی فتح ہوگی ۔ صبا قمر نے نام نہاد مردانہ جنسی و جسمانی زیادتی کے خلاف ایک لائحہ عمل پر کام کرنے کا منصوبہ دیا ہے جس کے مطابق بد سلوکی اور ہراساں ہونے والے متاثرین کو سرکاری پناہ گاہوں میں رکھا جائے اور ان کی نفسیاتی شکست و ریخت پر کام کرکے انہیں دوبارہ سے معاشرہ کا فعال شہری بنایا جائے ۔ صبا قمر نے اپنے انسٹا گرام پیغام میں لکھا ہے کہ ہم سبھی خواتین ہیش ٹیگ بننے سے ایک مرد کی دوری پر ہیں اور یہ خیال بھی بہت خوفناک ہے ۔
انہوں نے اپنے حتمی بیان میں کہا کہ اگر آپ مرد ہیں اور آپ نے اپنی زندگی میں کسی عورت کی پرواہ کی ، اس سے محبت کی ہے تو ان مردوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں جو اپنی درندگی سے صنف نازک کو شکار کررہے ہیں ۔ آپ کی خاموشی آپ کے ہم جنس کو بہادر بناتی ہے اور وہ بغیر ڈر کے ایسی کاروائیاں بہت اطمینان سے کرتا ہے ۔ آپ خاموش رہ کر اس کا ساتھ دیتے ہیں اگر آپ ہمارے لئے بول نہیں سکتے تو ہم سے ہمدردی کا ڈرامہ بھی نہ کریں ۔
اس کے باوجود میشا شفیع نے صبا قمر کے اس بیان کو شاندار منافقت سے تشبیہ دی ہے ۔ انہوں نے صبا قمر کے منتخب رد عملوں پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میدیا پر آپ کا بیان اور عمل دو متضاد چیزیں ہیں ۔ جنسی ہراساں کرنے والوں کے ساتھ رہنا بھی ساتھ دینے میں ہی شامل ہوتا ہے ۔ آپ کے الفاظ و بیان بہترین منافقت کی مثال ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.