افغان صدر نے سنجیدہ اقدام نہیں کئے تو کابل کے انتظام سے بھی ہاتھ دھولیں گے ۔ وال اسٹریٹ نے طالبان کی پیش قدمی اور افغان علاقوں کے دھڑا دھڑ ان کے تسلط میں جانے پر اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے ۔
طالبان کی حالیہ کامیابیاں اس لئے ممکن ہوسکیں کیونکہ سرکاری فوج نے کوئی مزاحمت نہیں کی ۔ مقامی حکومتی کماڈرز نے طالبان کے حق میں گھٹنے ٹیک دئیے ۔
طالبان کو یہ تمام فتوحات بغیر خون بہائے حاصل ہوئیں ۔ افغان صدر موجودہ صورتحال میں شدید دباؤ کا شکار ہیں کہ آیا وہ مزاحمت جاری رکھیں یا استعفیٰ دے دیں ۔
تجزیہ کار جو افغان صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں بتاتے ہیں کہ اشرف غنی نے قریبی حلقوں کی مشاورت سے غلط فیصلے کئے اور شدید نوعیت کی لڑائی میں اہم کمانڈرز کی تبدیلی سے صورتحال طالبان کے حق میں ہموار ہوئی ۔ اتنی کمزور مزاحمت پر طالبان کے بلند حوصلوں سے کابل بھی فتح ہوسکتا ہے ۔
امریکا کے پروان چڑھائے فوجی کم ہمتی کا شکار ہوکر شدت کی مزاحمت نہیں کررہے ہیں ۔ قبائلیوں کی ملیشیا بھی ایک طرف ہوچکی ہے ۔ احمد ولی مسعود اس صورتحال پہ تبصرہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ناراض قبائلی کرپٹ حکومت کی پشت پناہی نہیں کریں گے ۔ حکومت نے ان کی داد رسی نہیں کی تو وہ کیوں حکومت کے لئے لڑیں ؟
طالبان کی حالیہ کامیابیوں کے پیچھے یہی وجہ کار فرما ہے ۔
تبصرے بند ہیں.