کرونا وائرس دن بدن انسانی زندگی کی بقا کے لئے امتحان بنا ہوا ہے اب اس کی مختلف اشکال بھی جنم لے چکی ہیں جو دنیا کے مختلف خطوں کی ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں ۔ کرونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کی نشاندہی سب سے پہلے بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ہوئی ۔ نشاندہی کے بعد اس میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا جو اب تک جاری ہے ۔ اب بھارت کے علاوہ کئی اور ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آچکے ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی اس تبدیل شدہ شکل ڈیلٹا کو کرونا سے ذیادہ مضر قرار دیا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت نے چند ہفتے قبل کرونا کی تبدیل شدہ شکلوں کو یونانی حروف تہجی کے نام دئے ہیں ۔ کرونا وائرس کے برطانوی ، جنوبی افریقائی اور بھارت میں تبدیل شدہ شکلوں کو ایلفا ، بیٹا اور ڈیلٹا کے نام دئے گئے ہیں ۔ ان کو یونانی نام پیچیدہ سائنسی ناموں کی وجہ سے دئے گئے ہیں ۔
کرونا کی اس تبدیل شدہ حالت (ڈیلٹا) کی ہئیت میں تبدیلی کا عمل مسلسل جاری ہے ۔ اس میں آنے والے تغیرات کو سائنسدان مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں ۔ لندن کی کوئین میری ہسپتال کی متعدی امراض کی ماہر کا کہنا ہے کہ "فی الحال ہمیں یہ جاننے میں دلچسپی ہے کہ ڈیلٹا اور اس کی تبدیل شدہ حالتیں ویکسین لگائے جانے کے باوجود بھی انسانی مدافعتی نظام سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں ؟ ” عالمی ادارہ صحت 80 ممالک میں ڈیلٹا کی موجودگی کی تصدیق کرچکا ہے ۔ ڈیلٹا کی نئی تبدیل شدہ حالت کو ڈیلٹا پلس کا نام دیا گیا ہے ۔ ڈیلٹا پلس بھی مدافعتی نظام کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی ایک سے دوسرے فرد میں منتقلی کی شرح بھی کرونا سے زیادہ ہے ۔
علامات : اس کی علامات جو زیادہ دیکھنے میں آرہی ہیں ان میں سر درد ، بہتی ناک ، چھینکیں اور گلے میں کڑواہٹ کا گھلا ہونا شامل ہے ۔ اس کے علاوہ اچھی/ بری خوشبو کا محسوس نا ہونا ، بخار اور سانس لینے میں مشکل انتہائی تشویشناک صورتحال کی علامات ہیں ۔۔ برطانیہ میں فروری تا جون کم از کم 42 افراد کی موت کی وجہ ڈیلٹا کو بتایا گیا ہے ۔ ابھی ڈیلٹا پلس سے متعلق معلومات نا ہونے کے برابر ہیں جو انسانی جان کو بچانے میں معاون ثابت ہوں میسر نہیں ۔ اور نا ہی یہ معلوم ہے کہ ڈیلٹا کتنی اموات کا سبب بن چکا ہے ۔ اس کا واحد علاج ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلہ ہی ہے ۔
تبصرے بند ہیں.