The news is by your side.

کابل ہوائی اڈہ دھماکوں سے لرز گیا

کابل ہوائی اڈہ سے متعلق گزشتہ 3 دن سے غیر ملکی میڈیا نے جس دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا تھا وہ کل وقوع پزیر ہوگیا ۔ مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا تھا وہ کابل ہوائی اڈہ پہ جانے سے گریز کریں ۔

کابل ہوائی اڈہ پر ہونے والے تین دھماکوں کے نتیجہ میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 90 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں ۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 150 بتائی گئی ہے ۔ طالبان نے بھی اپنے 28 جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔

طالبان نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈہ کی سیکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھوں میں تھی طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہوائی اڈہ پر عام شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت عمل ہے ۔

امریکی صدر نے جمعرات کو ہونے والے دھماکوں پر افسوس کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمنوں کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کابل کے لئے مشکل ترین دن تھا ۔ ہمیں اسی دہشت گرد حملہ کا ڈر تھا ۔ میں کابل کے حالات کو باغور دیکھ رہا ہوں ۔ انہوں نے اس موقع پر فوجیوں کی تعریف کی جو اپنی جان داؤ پر لگا کر لوگوں کی حفاظت کو ممکن بنا رہے ہیں ۔

ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ خراسان نے قبول کی ہے ۔ گروپ نے خود کش بمبار کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے کہا اس نے افغانوں اور امریکی فوج کے درمیان خود کو دھماکہ سے اڑایا ۔ واشنگٹن نے مزید دہشت گردانہ حملوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود انخلاء کا کام جاری رہے گا ۔ دوسری طرف طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں انہوں نے امریکی افواج سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے ۔ جبکہ 2011 کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ امریکی فوجی جمعرات کو ہونے والے حملوں کا شکار بنے ۔

نیٹو نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی شہریوں اور سفارت کار عملہ کا انخلاء 30 اگست تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ کابل ہوائی اڈہ پر تاریخ کا سب سے بڑا ائیر لفٹ آپریشن جاری ہے ۔ اس آپریشن میں اب تک 1 لاکھ افراد کو کابل سے نکالا جاچکا ہے ۔ یاد رہے کہ دنیا کے تقریبا 100 ممالک اس انخلاء مشن کا حصہ ہیں اور 5 ہزار فوجی اس کی نگرانی کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

افغانستان میں اب بھی 1500 امریکی ، 400 برطانوی اور 200 جرمن شہری موجود ہیں ۔ حملوں سے قبل 12 گھنٹوں میں 7 ہزار افراد کی واپسی کو یقینی بنایا گیا تھا ۔ جبکہ برطانوی اداروں کی جانب سے 13 ہزار افراد کو نکالنے کا دعویٰ کی جارہا ہے ۔

 

 

تبصرے بند ہیں.