6 ستمبر 1965 جب ہندوستان نے پاکستان کی سرحدوں پر شب خون مارنے کی ناکام کوشش کی تھی اور پاکستان کی فوج اس کے ناپاک ارادہ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی تھی ۔ آج اس واقعہ کو گزرے 56 برس ہوچکے ہیں ۔ یہ غیر اعلانیہ جنگ سترہ دن جاری رہی جس میں تاریخی نغمات پاکستان کی میوزک لائیبریری کا حصہ بنے ۔ پاکستان کے قلمکار ، موسیقار ، گلوکاروں نے فوج کا حوصلہ بڑھانے کے لئے ایسے جنگی ترانے تیار کئے جو آج بھی زبان زد عام ہیں اور اب بھی وہ چاشنی اور ولولہ سننے والوں کو محسوس ہوتا ہے ۔
اس موقع پر پاک فوج کی کارکردگی ہندوستان کی حملہ کی تیار فوج سے دس گنا زیادہ اچھی تھی ۔ دنیا کے ماہرین جنگ اس بات کے اظہار پر مجبور ہوئے کہ ہندوستانی فوج کے مقابلہ میں پاکستانی فوج عددی برتری میں کم اور سامان حرب کی محدود تعداد کے ساتھ جس جذبہ ایمانی سے لڑی اس نے دشمن کے پاؤں اکھاڑ دیئے ۔
ان سترہ دنوں میں دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی جنگ عظیم دوئم کے بعد لڑی گئی تھی ۔ ہندوستان نے 600 ٹینکوں کے ساتھ چونڈہ کے مقام پر چڑھائی کی ۔ ابتدائی طور پر پاکستان کے محافظوں نے 45 ٹینکوں کو تباہ کرکے ہندوستان کے ہوش اڑا دئیے تھے ۔
اس جنگ میں جہاں ہزاروں پاکستانی شہیدوں نے اپنے خون سے ملک کے دفاع کو مضبوط کیا وہیں میجر عزیز بھٹی نے اپنے سینہ پر بم کا گولہ کھاکر سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر کو اپنے نام کیا تھا ۔ ایم ایم عالم نے فضائی نگرانی کا فریضہ جس احسن طریقہ سے انجام دیا وہ ایک تاریخ بن گیا ۔ 2 منٹ میں 5 طیارے اور مجموعی طور پر 7 طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ پاکستان کے نام کیا جو آج تک ناقابل تسخیر ہے
6 ستمبر ایک عہد ہے جو ہر سال پاکستانی افواج اور عوام اپنے ملک کے دفاع کے لئے تازہ کرتی ہیں ۔ جب جب دشمن ملک کی جانب نگاہ غلط اٹھائے گا 6 ستمبر کی تاریخ دہروائے گا ۔
تبصرے بند ہیں.