The news is by your side.

ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟

ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺅ ﮐﯽ ﺗﺪﺑﯿﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ

کولیسٹرول موم کی طرح چکنا مادہ ہے جو ہمارے جگر میں تیار ہوتا ہے اور ہماری غذا سے حاصل ہو کر خون میں ذرات کی شکل میں شامل ہو جاتا ہے ۔ کولیسٹرول کی معمولی سی مقدار ہمارے جسم کی ساخت میں شامل خلیوں کی نشوونما اور صحت کے لیے بہت ضروری ہے ۔ یہ مختلف ہارمونز کی تیاری اور نظام ہاضمہ کی کارکردگی کا اہم جزو ہے ۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں حرارت پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ خون میں کولیسٹرول ایک مقررہ حد تک رہے تو ہر چیز معمول کے مطابق کام کرتی ہے۔ تا ہم اگر یہ مقررہ حد سے بڑھ جائے تو بہت سارے مسائل جنم لیتے ہیں اور جسم کے مختلف اعضاء خصوصاً دل ،دماغ اور شریانوں پر بہت منفی اثر پڑتا ہے ۔
خون میں کولیسٹرول کہاں سے آتا ہے؟
خون میں کولیسٹرول کی مقدار ، کسی حد تک ہماری غذا پر منحصر ہے ۔ لیکن اس کا زیادہ تر انحصار (80فیصد) ہمارے جگر میں اس کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے ۔ یہ سمجھیں کہ جگر ، کولیسٹرول پیدا کرنے کی فیکٹری ہے ۔ کچھ لوگوں میں یہ فیکٹری موروثی طور پر ضرورت سے زیادہ کام کرکے خون میں کولیسٹرول کی مقدار مقرر کردہ حدود سے بڑھا دیتی ہے ۔ یہ مقدار بڑھنے سے کولیسٹرول خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمع ہوجاتا ہے اور کولیسٹرول کے ذخیرے ( Plaques ) بن جاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے خون کی گردش میں کمی واقعہ ہوجاتی ہے یا خو ن کی نالیاں بالکل بند ہو جاتی ہیں اور مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے ۔
کولیسٹرول غذا کی کن کن اشیاء میں پایا جاتا ہے؟
کولیسٹرول جانوروں سے حاصل شدہ غذا میں پایا جاتا ہے ۔ اس غذا میں مندرجہ ذیل اشیاء نمایاں ہیں ۔
* چھوٹا اور بڑا گوشت
* انڈے کی زردی
* ڈیری کی اشیاء مثلاًدودھ ، دہی ، مکھن ، پنیر
* گردہ ، کلیجی ، مغز وغیرہ میں کولیسٹروال بہت زیادہ ہوتا ہے
* مرغی اور مچھلی کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے
* نباتات سے حاصل کردہ غذا مثلاً پھل ، سبزیاں ، دالیں ، میوہ جات میں بھی کولیسٹرول کافی کم ہوتا ہے
کولیسٹرول کی کتنی اقسام ہیں؟
* ایچ ڈی ایل ( HDL: High Density Lipoprotein) کولیسٹرول
* ایل ڈی ایل ( LDL: Low Density Lipoprotein ) کولیسٹرول
* ٹرائی گلیسرائیڈز ( Triglycerides)
کولیسٹرول کے ذرات بذات خود خون میں گردش نہیں کرتے بلکہ وہ ایک خاص پروٹین کے سہارے چلتے ہیں۔ اس پروٹین کو Lipoprotein کہا جاتا ہے۔ Lipoprotein کی مثال ایک گاڑی کی ہے جو سڑک پر چل رہی ہے اور اس پر سامان لدا ہوا ہے اور یہ سامان کولیسٹرول کی مختلف اقسام کا ہے جو خون کے ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچتا ہے ۔
ایچ ڈی ایل ( HDL) کولیسٹرول
اس کولیسٹرول کو “اچھا” سمجھا جاتا ہے ۔ وہ اس لیے کہ یہ کولیسٹرول کو خون کی نالیوں اور پٹھوں سے جگر کی طرف لے جاتا ہے اور چونکہ جگر ایک فیکٹری کی طرح ہے تو یہ کولیسٹرول وہاں پہنچ کر بھسم ہوجاتاہے ۔ اس طرح سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار مقررہ حد میں رکھنے میں مدد دیتا ہے اور اعضاء خصوصی طور پر دل کی حفاظت کرتے ہیں۔
ایل ڈی ایل (LDL) کولیسٹرول
یہ کولیسٹرول “برا” سمجھا جاتاہے کیونکہ یہی وہ قسم ہے جو خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جم کر ان کو موٹا کر کے خون کی گردش میں کمی لاتا ہے اور د ل کی شریانوں کے امراض کا باعث بنتا ہے ۔
ٹرائی گلیسرائیڈز ( Triglycerides )
یہ وہ چکنائی ہے جو ذرات کی شکل میں اس وقت جمع ہوتی ہے ۔ جب جسم میں ضرورت سے زیادہ کیلوریز بہم پہنچائی جائیں ۔ اضافی توانائی کی ضرورت پڑنے کی صورت میں (مثلاً ورزش ، بھار ی جسمانی کام وغیرہ) ٹرائی گلیسرائیڈ کی ضرورت پڑتی ہے ۔ تاہم خون میں ان کی زیادتی لگاتار رہنے کی صورت میں یہ
د ل کے امراض کا باعث بنتی ہے ۔ ذیابیطس جیسے امراض میں ان کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے ۔
خون میں کولیسٹرول کی مقررہ حد اور ہائی کولیسٹرول کی مقدار کیا ہے؟
* ٹوٹل کولیسٹرول کی نارمل یا معمول کی مقدار موجودہ درجہ بندی کے مطابق 180ملی گرا م یا اس سے کم ہے ۔
* بارڈر لائن ہائی کولیسٹرول کی مقدار 181سے 199ملی گرا م ہے ۔
* ہائی کولیسٹرول کی مقدار 200ملی گرام یا اس سے زیادہ ہے ۔
خون میں کولیسٹرول کے بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟
* موروثی اثرات بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ کولیسٹرول کچھ خاندانوں میں موجود ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ موروثی اثرات کے تحت بچوں اورنوجوانوں میں بھی کولیسٹرول کی زیادتی پائی جاتی ہے ۔
* غذا میں چکنائی کی مقدار کی زیادتی بھی کولیسٹرول کو بڑھا دیتی ہے۔ زردی والا انڈہ ، مرغن غذائیں ، تلی ہوئی اشیاء ، ناریل ، مغز ، گردہ ، کلیجی ، نہاری ، پائے ، گائے کا گوشت چند ایک مثالیں ہیں جن کا مسلسل اور کثرت سے استعمال کولیسٹرول کی مقدار کو خون میں بڑ ھاتی ہیں ۔ خصوصی طور پر ان افراد میں جن کی فیملی میں کولیسٹرول بڑھنے کا رجحان ہے ۔ الکوحل کا استعمال بھی کولیسٹرول بڑھاتا ہے ۔
* کچھ امراض بھی ایسے ہیں جن میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھتی ہے۔ مثلاً تھائی رائیڈ thyroid کا مرض ، گردوں کامرض ، شوگر کا مرض وغیرہ ۔
* موٹاپا، کولیسٹرول کو بڑھانے کا ایک اہم عنصر ہے ۔
* ورزش کی کمی اور سگریٹ نوشی ۔
ہائی کولیسٹرول کی کیا علامات ہیں؟
عمومی طور پر ہائی کولیسٹرول کی کوئی علامات نہیں ہوتی ۔ اس کا پتہ صرف خون میں کولیسٹرول کی مقدار کے لیے ٹیسٹ کروا کر ہی ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ افراد میں کولیسٹرول آنکھوں کے گرد ، جلد میں اور جوڑوں پر پیلے پیلے نشانات کی شکل میں جمع ہوجاتا ہے ۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ کولیسٹرول آہستہ آہستہ کئی سالوں پر محیط عرصے میں خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمتا رہتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں نالیاں تنگ اور سخت ہو جاتی ہیں ۔ خون کی گردش کی مقدار میں کمی واقعہ ہوجاتی ہے اور اس طریقہ سے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے ۔
خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمنے سے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں؟
خون کی نالیاں تنگ اورخون کی گردش کم ہونے سے مختلف اعضاء پر مندرجہ ذیل منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں :
ٹانگوں کی شریانوں میں تنگی آنے کی صورت میں ٹانگوں میں شدید درد ہو سکتا ہے جو خصوصی طور پر چلنے کے وقت ہوتا ہے ۔ خون جم جانے کی صورت میں ٹانگ ناکارہ ہو سکتی ہے اور یہاں تک کہ ٹانگ کاٹنی پڑتی ہے ۔
دماغ
دماغ کی رگوں میں خون جم سکتا ہے یا نالیاں پھٹنے سے خون بہہ سکتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں فالج کا اثر ہوجاتا ہے ۔ فالج ایک جان لیوا مرض ثابت ہو سکتا ہے ۔ خون جمنے کا عمل ، دل سے دماغ کی طرف جانے والی نالیوں میں بھی ہو سکتا ہے ۔ اس سے یا تو فالج یا وقتی بیہوشی کی علامات ہو سکتی ہیں ۔
دل
دل کی شریانیں تنگ ہونے سے
* دل کا درد ( Angina )
* د ل کا دورہ ( Heart Attack)
*ہارٹ فیلیر ( Heart failure)
جیسے موذی اثرات ہو سکتے ہیں۔
دوسری شریانیں
دل ، دماغ اور ٹانگوں کی شریانوں کی طرح باقی اعضاء مثلاً گردے ، آنتیں اور د ل سے نکلنے والی بڑی شریانوں میں بھی وہی عمل یعنی تنگی اور خون کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے ان اعضاء کو نقصا ن پہنچتا ہے ۔
یہ تو تھا کولیسٹرول کا تعارف اس کی وجوہات اور جسم پرکولیسٹرول کی وجہ سے پڑنے والے اثرات،اب میں آپ کو ایک ایسا مجرب اور نایاب نسخہ بتانے جا رہی ہوں جو کہ بہت محنت اور بہت زیادہ ریسرچ کے نتیجے میں حاصل کیا گیا ہے۔ یہ نسخہ نہ صرف کولیسٹرول بلکہ شوگراور بلڈ پریشر کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہوا ہے ۔
ایک پاؤکریلے لیکر چھیلنے کے بعد خشک کرلیں اور پھر اسے بیج سمیت گرائنڈ کر کے سفوف کی شکل میں محفوظ رکھیں ۔
صبح اور شام آدھاچمچ کھائیں۔یہ شوگر، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مرض کے لیے بے انتہا مفید ہے ۔
روزانہ سیر کو اپنا معمول بنائیں اور جتنا ہو سکے تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کریں ۔

تبصرے بند ہیں.