اتوار کو عوام سے ٹیلیفونک بات چیت میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے راتوں کی نیند اڑا دی ہے ۔ مہنگائی کی سوچ مجھے راتوں میں جگا دیتی ہے ۔ لیکن مہنگائی صرف پاکستان کا مسلہ نہیں یہ دنیا بھر میں بڑھی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں ہونے کی وجہ سے خاموش ہوں حکومت سے نکلا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤنگا ۔ مدت حکومت کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے کے علاوہ اگلی مدت کے لئے بھی منتخب ہوگی ۔
پچھلی حکومتوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ملا ۔ ڈالرز نا ہونے کے سبب روپیہ پر بہت دباؤ تھا اس صورتحال میں پاکستان سے غیر قانونی طور پر ڈالر کو افغانستان بھیجا جانے لگا جس سے روپیہ مزید گر گیا ۔
ملک مین مہنگائی کی دوسری وجہ عالمی وبا کو قرار دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا نے بڑی تباہی مچائی جس سے مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچ گئی اور امیر ترین ملک بھی اس وقت مہنگائی سے نبٹنے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔
مزدوروں اور کارپوریٹ سیکٹر کے حوالہ سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملکی انڈسٹری اس وقت بہترین کارکردگی دکھا رہی ہے ۔ مزدروں کے حالات میں بہتری آئی ہے اور کسان بھی خوشحال ہوا ہے ۔ ملک میں کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا ہے ۔ انہوں نے مزدوروں کی تنخواہ بڑھانے کے لئے کارپوریٹ سیکٹر سے بات کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ۔
پشاور میں بلدیاتی انتخابات میں شکست پر انہوں نے اعتراف کیا کہ پارٹی ممبران کی آپس کی لڑائی اور اختلاف اس شکست کا سبب بنا ۔
اپوزیشن کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن بات نہیں کرنے دیتی پورا گروپ بیٹھا ہے جو کہتا ہے این آر او دوگے تو بات کرنے دیں گے ۔ 23 مارچ کے تاریخی احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ یہ سب تو گزشتہ تین سال سے جاری ہے ۔ اپوزیشن لوگوں کو اکٹھا کرنے میں ناکام ہے کیونکہ عوام اب سمجھدار ہوچکی ہے ۔
تبصرے بند ہیں.