سال 2021 کے جولائی کی 20 تاریخ کو عید الاضحیٰ سے ایک دن پہلے ملک کے دارلحکومت میں ایک لرزہ خیز قتل ہوا جس کی تفصیلات نے ہلا کر رکھ دیا ۔
نور مقدم نامی 27 سالہ لڑکی کو بہت ہی بے رحمی کے ساتھ اس کے دوست نے گلہ کاٹ کر قتل کردیا ۔ نا مقتول کوئی عام سی لڑکی تھی نا قاتل کوئی سڑک چھاپ ڈکیت ۔ پڑھے لکھے خاندانوں کے یہ دونوں بچے ملک کی اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ نور مقدم سابق سفیر اور نیوی آفیسر شوکت مقدم کی بیٹی تھی اور ظاہر جعفر ملک کے بہت بڑے تاجر خاندان جعفر جی سے تعلق رکھتا ہے ۔
قتل کی اس واردات کی ایف آئی آر نور کے والد کی مدعیت میں درج کی گئی اور جیسے جیسے حقائق سامنے آتے گئے لوگوں کا اس مقدمہ کے فیصلہ کو لیکرعدالت پردباؤ بڑھتا گیا ۔
یہ مقدمہ جتنا عدالت میں لڑا گیا اتنا ہی سوشل میڈیا پر بھی اس کے حوالہ سے مہم چلائی گئیں اور جسٹس فار نور کا ٹرینڈ ٹاپ پر رہا ۔ وفاقی وزراء سے لیکر وزیر اعظم پاکستان تک نے اس حوالہ سے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔ وزیر اعظم کی جانب سے اس قتل کا نا صرف نوٹس لیا گیا بلکہ سائنسی بنیادوں پر اس کیس کی تفتیش کے احکامات بھی جاری کئے گئے ۔
عدالت کی جانب سے 14 اکتوبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ۔ عدالتی کاروائی اور جرح 4 ماہ تک جاری رہیں اور آخر کار عدالت نے تمام ثبوتوں اور گواہان کے بیانات کی روشنی میں ظاہر جعفر کو قتل عمد کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ سنایا ۔
تبصرے بند ہیں.