پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے ۔ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو مزید 1 ارب سے زائد ڈالرز ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔
آئی ایمایف کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق یہ معاہدہ پہلے سے طے شدہ مالیاتی اور ادارہ جاتی اصلاحات اور ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے ۔ چھٹے جائزے کی تکمیل سے آئی ایم ایف کی جانب سے 1 ارب سے زائد ڈالرز دستیاب ہونگے ۔ آئی ایم ایف کی جانب سے اب تک کل 3 ارب ڈالرز سے زائد کی ادائیگی کی جاچکی ہے ۔
یاد رہے کہ جولائی 2019 میں پاکستان اور آئی ایم ایف کی جانب سے 6 ارب ڈالرز کی فراہمی کا معاہدہ ہونا تھا ۔ جسے سوا تین سالوں میں مکمل کیا جانا تھا لیکن اس معاہدہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اصلاحات تھیں ۔ اس حوالہ سے ملکی وزیر خزانہ کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے جب انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اسٹیٹ بنک کی خودمختاری سے متعلق قانون سازی کی شرط ہے ۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں استیٹ بنک کے حوالہ سے قانون سازی کا بل پاس کرکے اس رکاوٹ کو دور کردیا گیا ہے ۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کے اصرار پر وفاقی بجٹ پر طے شدہ آمدنی کے اہداف کو حاصل کرنا ہے جس کے لئے 83۔5 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا گیا ہے ۔ معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ائی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف کا حصول مشکل ہوگا کیونکہ تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں تو پہلے ہی بڑھی ہوئی ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.