بلوچستان میں صوبائی وزارت اعلیٰ جن مسائل کا شکار تھی وہ بالآخر استعفیٰ کی شکل میں اپنے انجام تک پہنچی ۔
وزیر اعلیٰ جام کمال نے استعفیٰ دے دیا ان کے خلاف جو تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کروائی گئی وہ کام آگئی اور ووٹنگ کی نوبت سے پہلے ہی جام کمال اپنے عہدہ سے مستعفیٰ ہوگئے
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال 3 سال 2 ماہ اپنے عہدہ پر فائز رہے ۔ اپنی وزارت کی مدت میں جہاں وہ اپوزیشن سے نبرد آزما رہے وہیں انہیں اپنی پارٹی کے ناراض اراکین کی مخالفت بھی برداشت کرنی پڑی اگر یہ کہا جائے کہ یہ مخالفت انہیں لے ڈوبی تو بیجا نہ ہوگا
ان کے دور حکومت میں بلوچستان کے تین بجٹ پیش کئے گئے ۔ صوبہ کا بجٹ ان کے دور حکومت میں 500 ارب سے تجاوز کرگیا لیکن اپوزیشن کے 33 اراکین بجٹ کے مختص فنڈز نہ ملنے کے باعث سراپا احتجاج بنے رہے ۔ انہیں اپنے 3 سالہ دور میں اپنی پارٹی کے اراکین کی مخالفت کا سامنا بھی رہا ۔
ان کے خلاف اپوزیشن کے 16 اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کراوئی گئی جس کے بعد ان کی پارٹی کے 13 اراکین نے بھی کھل کر اپنی مخالفت کا اظہار کیا ۔
جام کمال کے استعفیٰ پر ان کی پارٹی کے ترجمان کی جانب سے جو بیان سامنے آیا اس کے مطابق پارٹی جام کمال کی مشکور ہے جنہوں نے استعفیٰ دیکر پارٹی کو بچا لیا ۔
بلو چستان کے نئے وزیر اعلیٰ کے لئے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کے لئے بزنجو نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے تاکہ وہ وزیراعلیٰ بننے کے لئے آنے والی کاروائی کرسکیں ۔
تبصرے بند ہیں.